اسرائیلی پارلیمنٹ میں صہیونی ریاست کو یہودیوں کا قومی وطن قرار دینے کے نسل پرستانہ قانون کی منظوری کی شدید الفاظ میں مذمت جاری ہے۔ گذشتہ روز لبنا کی سیاسی قیادت نے بھی متنازع صہیونی نسل پرستانہ قانون کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق لبنان کے صدر میشل عون اور پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری نے اپنے الگ الگ بیانات میں کہا ہے کہ اسرائیل کو یہودیوں کا قومی ملک قرار دینے کا قانون فلسطینی قوم پر صہیونی ریاست کا نیا حملہ ہے۔
لبنانی صدر نے مزید کہا کہ فلسطینی قوم اپنے تمام حقوق بالخصوص حق خود ارادیت کے حصول کے لیے جدو جہد کا آئینی حق ہے اور اسرائیل نام نہاد نسل پرستانہ قوانین کے ذریعے فلسطینیوں کا حق خود ارادیت سلب کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین قوم کی آزادی، حق خود ارادیت،حق واپسی اور دیگر تمام بنیادی حقوق سلب کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ اقوام متحدہ کی قرارداد 194 میں فلسطینی قوم کو اپنے دیرینہ حقوق جن میں حق واپسی بھی شامل ہے کو تسلیم کیا گیا ہے۔
ادھر لبنانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری نے بھی اسرائیل کے نسل پرستانہ قانون کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا ہے۔
خیال رہے کہ دو روز قبل اسرائیلی کنیسٹ نے ایک متنازع قانون کی منظوری دی تھی جس میں اسرائیل کو یہودیوں کا قومی وطن قرار دیا تھا۔ اس قانون کی ابتدائی منظوری کے بعد صہیونی ریاست کو ایک نسل پرست ملک کا درجہ حاصل ہوگیا ہے جس میں بسنے والی دوسری اقوام کو کم تر درجہ حاصل ہوگا۔