ایرانی صدر حسن روحانی نے اپنے ملک کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ کی حکمت عملی سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ "امریکا نے اپنی حکمت عملی پابندیوں، تہران کے نظام کے سقوط اور ایران کو توڑ دینے کی بنیاد پر ترتیب دی ہے”۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی ایران کی اصل طاقت سے واقف نہیں۔ وہ شیر کی دم سے نہ کھلیں ورنہ اس کے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔
دارالحکومت تہران میں گفتگو کرتے ہوئے ایرانی صدر نے ایک بار پھر آبنائے ہرمز کی بندش کی دھمکی دی ہے۔ انہوں نے کہ کہ "جس کو سیاست کی ذرا بھی سمجھ بوجھ ہو وہ یہ نہیں کہہ سکتا کہ ہم ایرانی تیل کی برآمد کو روک دیں گے۔ ہمارے پاس بہت سے راستے ہیں جن میں سے ایک آبنائے ہرمز بھی ہے”۔
روحانی نے ایران اور امریکا کے درمیان ممکنہ عسکری مقابلے کے حوالے سے کہا کہ یہ "جنگوں کی ماں” ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ وقت میں واشنگٹن کے ساتھ مذاکرات کرنا ایران کی جانب سے "ہتھیار ڈالنا” شمار ہو گا۔
امریکی پابندیوں کا پہلا مرحلہ چار اگست سے شروع ہو گا جب واشنگٹن گاڑیوں، سونے اور دیگر مرکزی سیکٹروں پر پابندیاں عائد کرے گا۔ اس کے بعد چھ نومبر کو پابندیوں کا زیادہ سخت مرحلہ آئے گا اور ایرانیوں کے تیل اور گیس کی برآمدات کو روک دیا جائے گا۔ ساتھ ہی ان دونوں سیکٹروں میں ایران کے ساتھ معاملات کرنے والی کمپنیوں پر بھی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔
روحانی کے مطابق ان کی حکومت اس وقت پڑوسی خلیجی ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔
اس سے قبل ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف گزشتہ ہفتے خبردار کر چکے ہیں کہ جوہری معاہدہ ناکام ہو جانے کی صورت میں ایرانی نظام کے سقوط اور ملک کی تقسیم کا خطرہ لاحق ہو گا۔