قابض صہیونی ریاست مقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینی ملازمین اورعام مزدوروں کا مسلسل تعاقب کرتی اور انہیں گرفتار کر کے جیلوں میں تو قید کرتی ہی ہے مگر صہیونی حکام کی طرف سے غرب اردن کے مزدور طبقے کے مالی حقوق پر ڈاک ڈالنے کا سلسلہ بھی اپنے عروج پر ہے۔
غرب اردن کے شہروں کی فلسطینی لیبر صہیونی ریاست کے ہاں مختلف شعبوں میں کام کاج کرتے ہیں۔ اس کام کاج کے دوران اسرائیلی انتظامیہ کی طرف سے ان کی یومیہ یا ماہانہ اجرت میں سے ایک اچھی خاصی رقم کاٹ لیتی ہے۔ مجموعی طورپر سالانہ یہ رقم تقریبا 30 کروڑ 80 لاکھ شیکل بنتی ہے۔ صہیونی ریاست کا دعویٰ ہے کہ یہ خطیر رقم ان فلسطینیوں پر صرف کی جاتی ہے جو کام کاج کے دوران بیمار ہوجاتے یا کسی حادثے میں زخمی ہوجاتے ہیں۔ مگر یہ دعویٰ محظ ایک ڈھوسلا ہے جس میں کوئی صداقت نہیں۔ درحقیقت فلسطینیوں کے خون پسینے کی کمائی سے حاصل کی گئی رقم صہیونی ریاست اپنے دیگر منصوبوں پر صرف کرتی ہے۔
چیک پوسٹوں کا قیام
اسرائیل کے عبرانی اخبار’ہارٹز‘ نے صہیونی ریاست کے اس ہھتکنڈے کا پردہ چاک کیا ہے اور بتایا ہے کہ فلسطینی مزدوروں کی محنت سے کاٹی گئی رقم ان کے علاج یا زخمی ہونے کی صورت میں ان کی بحالی اور صحت پر خرچ نہیں کی جاتی بلکہ اس کی مدد سے مختلف شہروں میں چوکیاں قائم کی جاتی ہیں۔
عبرانی اخبار کے مطابق اسرائیلی وزارت خزانہ اور ہاؤسنگ وایمی گریشن اتھارٹی نے مشترکہ طور پر ایک نیا پروگرام ترتیب دیا ہے جس کے تحت فلسطینی مزدوروں کے خون پیسنے سے کاٹی کی گئی رقوم سے غرب اردن اور دوسرے فلسطینی علاقوں میں پولیس اور فوج کی چیک پوسٹیں قائم کرنا ہے۔
اس رقم سے بنائی جانے والی چیک پوسٹوں کو غرب اردن اور سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں فلسطینیوں کی آمد روفت کوروکنا یا اسے مزید مشکل بنانا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیل اپنے ہاں کام کرنے والے فلسطینی مزدوروں کی ماہانہ اجرت سے 2.5 فی صد رقم ’پیشنٹ فنڈ‘ کے نام سے کاٹ لیتا ہے۔ صہیونی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ رقم کام کے دوران بیمار ہونے والے یا زخمی ہونے والے فلسطینیوں کے علاج پر خرچ کی جاتی ہے۔ دوسرے الفاظ میں یہ سوشل سیکیورٹی فنڈ ہے جو بہ قول اسرائیلی حکام کے فلسطینیوں کی بہبود ہی پر خرچ کیا جاتا ہے۔
دوسری طرف فلسطینی مزدوروں کا عالم یہ ہے کہ انہیں بنیادی نوعیت کی طبی سہولت بھی مہیا نہیں کی جاتی۔ جو فلسطینی مزدور کام کے دوران بیمار یا زخمی ہوجاتے ہیں انہیں علاج کے لیے اپنی جیب سے پیسے خرچ کرنا پڑتے ہیں تاہم اگر کوئی فلسطینی ’سوشل سیکیورٹی فنڈ‘ کامطالبہ کربھی دے تو اسے علاج کے لیے رقم کی ادائی کےلیے ایسی ایسی کڑی شرایط عاید کی جاتی ہیں کہ رقم کا حصول تو درکنار مطالبہ کرنے والا کئی اور الجھنوں اور مشکلات میں پڑ جاتا ہے۔
ریٹائرمنٹ فنڈ
اخباری روپورٹ کے مطابق صہیونی حکومت نے وزارت خزانہ، وزارت انصاف وقانون، لیبر، مانیٹرنگ ڈیپارٹمنٹ اور ہاؤسنگ کے شعبوں کے ساتھ مل کر ایک نیا پلان ترتیب دیا ہے۔ اس پلان کے تحت اسرائیل میں کام کرنے والے فلسطنیوں کے مالی حقوق کے لیے چار ممکنہ سفارشات پیش کی گئی ہیں۔ اول یہ کہ فلسطینیوں کے سوشل سیکیورٹی فنڈ میں ان چیک پوسٹوں کو اپ گریڈ کرنا جن سے فلسطینی شہری گذر کر اسرائیل کے زیرقبضہ فلسطینی علاقوں میں جاتے ہیں، فلسطینی مزدوروں کی پیشہ وارانہ مہارت میں ان کی مدد کرنا، فلسطینی ریٹائرمنٹ فنڈ اور ان کے مالی حقوق میں توازن پیدا کرنے کی ضمانت دینا اور فلسطینی مزدوروں کو کام کاج کے لیے جاری کردہ اجازت ناموں کے سسٹم کی تجدید کرنا ہے۔
فلسطینی مزدروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپوں ’لیبر لائن‘ اور سٹی زن رائٹس آرگنائزیشن نے دو سال قبل اسرائیلی سپریم کورٹ میں ایک درخواست دی تھی جس میں وزارت مالیات اور ہاؤسنگ کے حکام کی طرف سے پیش کردہ تجاویز مسترد کردیا گیا تھا۔ اس اپیل میں کہا گیا تھا کہ سال 2014ء سے 2017ء تک 50 سے 70 ہزار مزدوروں میں سے صرف 1 فی صد سے 1.5 فی صد کو طبی سہولیات مہیا کی گئیں۔
مسلسل ٹال مٹول
انسانی حقوق کی مندوبہ میخال تاغر نے کہاکہ ان کہ تنظیم ’لیبر لائن‘ اس بات کی جان کرنے کی کوشش کررہی ہے کہ فلسطینی مزدوروں کے سوشل سیکیورٹی فنڈ سے کٹوتی کی گئی رقم کہاں صرف کی جاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کام کے دوران بیمار ہونے والے فلسطینیوں کو کسی قسم کی طبی سہولت مہیا نہیں کی جاتی بلکہ انہیں مسلسل ٹال مٹول کا سامنا کرنا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل سالانہ فلسطینی مزدروں کی خون پسینے سے کمائی اجرت میں سے تیس کروڑ 80 لاکھ سے چار کروڑ شیکل تک کی رقم بٹورتا ہے مگر اس کے بدلے میں فلسطینیوں پر خرچ کی جانے والی رقم اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر ہے۔
اخبار ’ہارٹز‘ کے مطابق فلسطینی مزدوروں کو کام کاج کے حصول میں مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔ اسرائیلی حکام طرح طرح کی پابندیاں عاید کرتے ہیں اور جب کسی کام مل جاتا ہے کہ صہیونی حکام ان کی ماہانہ اجرت میں سے اچھی خاصی رقم کاٹ لیتے ہیں۔