شنبه 03/می/2025

گرفتاری کے وقت اسرائیلی فوج کے غیر انسانی سلوک کے شواہد

منگل 24-جولائی-2018

گرفتاری کے وقت اسرائیلی فوج فلسطینی شہریوں کو نہایت بے رحمی کے ساتھ تشدد کا نشانہ بناتی ہے۔ فلسطینیوں کو ان کے اہل خانہ کے سامنے مارا پیٹا جاتا اور انہیں زدو کوب کیاجاتا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق گروپ ’کلب برائے اسیران‘ کی ایک خاتون مندوبہ نے حال ہی میں گرفتار ہونے والے چار فلسطینیوں کے بیانات قلم بند کیے۔ ان فلسطینیوں نے گرفتاری کے وقت اپنے ساتھ برتے جانے والے سفاکانہ اور غیرانسانی سلوک کی تفصیلات بیان کیں۔

انسانی حقوق کی کارکن سے بات کرتے ہوئے 21 سالہ اسیر جہاد مقبل نے بتایا کہ اسے الخلیل شہر کے بیت امر قصبے سے حراست میں لیا گیا۔ اسرائیلی فوج نے 11 جولائی کو اس کے گھر پر آدھی رات کوچھاپہ مارا۔ گھر میں تلاشی کی آڑ میں توڑپھوڑ اور لوٹ مار کے بعد اسے سب اہل خانہ کے سامنے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس کے ہاتھ کمر پر باندھ دیے اور آنکھوں پر پٹی باندھ کر تفتیشی کتوں کے آگےڈال دیا۔

ایک دوسرے اسیر 25 سالہ حسن الجوابرہ نے بتایا کہ اس کا تعلق غرب اردن کے العروب کیمپ سے ہے۔ اسے بھی اسرائیلی فوج نے گیارہ جولائی کو گھر پر چھاپہ مار کر حراست میں لیا۔  اسے اہل خانہ کے سامنے بری طرح مارا پیٹا گیا جس کے بعد اسے عتصیون نامی حراستی مرکزمنتقل کردیا گیا جہاں کئی روز تک اس پر تشدد کیا جاتا رہا ہے۔

پندرہ سالہ بچے احمد رافت البدوی نے بھی اپنی گرفتاری کے وقت پیش آنے والے غیر انسانی سلوک کے بارے میں بتایا۔ 27 سالہ حمدی الاطرش نے بتایا کہ اسے الدھیشہ پناہ گزین کیمپ سے حراست میں لیا گیا۔ گرفتاری کے وقت صہیونی حکام نے اسے غیرانسانی سلوک کا  نشانہ بنایا اور سب کے سامنے مارا پیٹا۔

مختصر لنک:

کاپی