مسلسل آٹھ ماہ تک صہیونی زندانوں کی قید میں رہنے والی ایک کم عمر فلسطینی مجاھدہ ’عہد تمیمی‘ نے کم عمری کی طویل ترین قید مکمل کرنے کے بعد صہیونی زندانوں کی قید سے آزادی تو حاصل مگر اس کا کہنا ہے کہ غاصب صہیونی ریاست کے قبضے سے آزادی تک وہ خود کو قید ہی میں محسوس کریں گی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق قابض اور غاصب صہیونیوں کو شاید یہ گوارا نہیں تھا کہ وہ عہد تمیمی اور اس کی ماں کو رہا کرتے مگر انہیں بادل نخواستہ اور نہ چاہتے ہوئے بھی اسے رہا کرنا پڑا ہے۔
عہد تمیمی فلسطینی تحریک مزاحمت کی علامت ہیں۔ کم عمر اور کم زور ہونے کے باوجود عہد کا عزم غاصب صہیونیوں کی رعونت پر حاوی اور غالب رہا۔ اس نے اپنے عزم اور فولادی ارادے سے صہیونیوں کے جبروت شکشت فاش سے دوچار کیا۔
’مزاحمت جاری رہے گی‘ رہائی کے فوری بعد اپنے آبائی علاقے النبی الصالح میں پہنچنے کے بعد اس کے پہلے الفاظ تھے۔ اس کے ان الفاظ نے صہیونیوں کو چونکا کر رکھ دیا۔
اس نے کہا کہ ’عہد تمیمی‘ کی رہائی کی خوش اس وقت تک نا تمام ہے جب تک تمام فلسطینی قیدی صہیونی عقوبت خانوں سے آزاد اور جب تک پورا فلسطین صہیونی دشمن کے قبضے اور تسلط سے آزاد نہیں ہوتا۔ وہ اسرائیلی زندانوں میں قید فلسطینی خواتین اور مرد بھائیوں کی رہائی کے لیے جدو جہد جری رکھیں گی۔
صہیونی زندان میں قید رہنے والی عہد تمیمی تنہا نہیں بلکہ اس کی والدہ بھی اس کے ہمراہ تھیں۔ دونوں ماں بیٹی 8 ماہ تک اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل رہیں۔ دونوں کے جذبات پہاڑوں کی چوٹیوں سے اونچے اور سمندر کی گہرائیوں سے زیادہ گہرے ہیں۔
عہد کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جیلوں میں پابند سلاسل تمام فلسطینی اسیرات کے عزائم بلند اور ارادے مضبوط ہیں۔
صہیونیوں کے مظالم اور قہرو جبروت کے باوجود عہد تمیمی اپنے آبائی شہر النبی الصالح میں پہنچ گئے ہیں۔ مگراس کا کہنا ہے کہ پورا فلسطین میرا وطن ہے اور میں نے اپنے اور میں اپنے وطن کے چپے چپے پر جانے کا حق رکھتی ہوں۔
عہد تمیمی فلسطینی تحریک مزاحمت کی علامت ہے۔ اس تحریک مزاحمت کی جو 70 سال سے جاری ہے اور اس میں کوئی کمی نہیں آسکی۔ فلسطینی قوم آج بھی اپنے دیرینہ حقوق اور مطالبات پر قائم ودائم ہیں۔
خیال رہے کہ 18 دسمبر 2017ء اسرائیلی فوج کی 20 پارٹیوں میں شامل 100 اہلکاروں نے النبی الصالح میں عہد تمیمی کو حراست میں لینے کے بعد عقوبت خانے میں ڈال دیا۔
اسرائیلیوں نے عہد تمیمی پر 12 مختلف نوعیت کے الزامات کے تحت فرد جرم عاید کی۔ فرد جرم میں تشدد کے واقعات میں ملوث ہونے، دھمکیاں دینے، تشدد پر اکسانے، فوجیوں کے سیکیورٹی امور میں مداخلت کرنے اور فوجیوں کی توہین جیسے الزامات عاید کیے گئے تھے۔
انہی الزامات کے تحت عہد تمیمی کے خلاف مقدمہ چلایا گیا اور اسے 8 ماہ قید اور 6000 شیکل جرمانہ کی سز سنائی گئی۔