چهارشنبه 30/آوریل/2025

اسرائیلی بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینا حرام ہے:فلسطینی دارالافتاء

منگل 31-جولائی-2018

فلسطینی مجلس دارالافتاء کی جانب سے جاری ایک فتوے میں مقبوضہ بیت المقدس میں صہیونی ریاست کی طرف سے کرائے جانے والے بلدیاتی انتخابات کے بائیکاٹ کا مطالبہ کرتے ہوئے ان انتخابات میں حصہ لینے کو شرعا حرام قرار دیا ہے۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق دارالافتاء کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سنہ 1967ء کے بعد صہیونی ریاست کئی طرح کے حیلوں اور حربوں کے ذریعے بیت المقدس کو یہودیانے کی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔ بیت المقدس پر اسرائیلی خود مختاری مسلط کرنے اور کئی دوسرے توسیع پسندانہ حربے استعمال کرکے القدس پراپنا غاصبانہ تسلط مضبوط بنانے کے لیے کوشاں ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بیت المقدس کی نام نہاد یہودی بلدیہ بھی القدس کو یہودیانے کا ایک مکروہ حربہ ہے۔ اسرائیلی حکومت بلدیاتی انتخابات میں بلیک میلنگ، فلسطینیوں کو بنیادی سہولیات سے انہیں محروم کرنا، فلسطینیوں کو گھروں کی تعمیرکی اجازت دینے سے روکنا اور القدس کو یہودیانے کی مجرمانہ سازشوں کو آگے بڑھانا اسرائیل کے جرائم میں شامل ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بیت المقدس میں اسرائیلی بلدیہ کے زیراہتمام انتخابات میں حصہ لینا شرعا حرام ہے۔ فلسطینی امیدوار یا رائے دہندہ سمیت کسی بھی شکل میں اسرائیلی بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینا  فلسطینی قوم کے حقوق کی نفی اور اسرائیلی جرائم کو تقویت دینے کے مترادف ہے۔

بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ قومی مفادات کی آڑ میں اگر کوئی شخص اسرائیلی بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کا جواز فراہم کرنے کی کوشش کرے تو اسے مسترد کردیا جائے کیونکہ اسرائیلی بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینا فلسطینی قوم کے نہیں بلکہ صہیونی دشمن کے مفادات کو فائدہ پہنچانا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی