ایک نئی سائنسی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہر ہفتے 45 گھنٹے تک کام کرنے والے افراد کئی جسمانی عوارض کا شکار ہوسکتے ہیں۔ ان میں ذیابیطس کا مرض بھی شامل ہے اور آغاز اسی بیماری سے ہوتا ہے۔
کینیڈا میں کی گئی تحقیق میں بتایا گیا ہےکہ ماہرین نے 12 سال تک 7065 افراد کے روزانہ اور ہفتہ وار کاموں کی مصروفیت کا جائزہ لیا گیا۔ زیرمطالعہ رہنے والے افراد کی عمریں 35 سال کے درمیان تھیں اور ان کا انتخاب کینیڈا کے شہر انٹاریو سے کیا گیا تھا۔
تحقیق کے آغاز میں کسی شخص کو ذیابیطس نہیں تھا۔ مسلسل دو سال کے بعد ان میں سے 8 مرد اور 12 خواتین ذیابیطس کا شکار ہوگئیں۔ ذیابیطس کے باوجود مردوں کے کام کا دورانیہ کم نہیں ہوا اور وہ ہر ہفتے 45 گھنٹے تک کام کرتے رہے۔ 45 گھنٹے تک مسلسل کام کرنے والے 63 فی صد ذیابیطس کا شکار ہوگئے تاہم 35 سے 40 گھنٹے ہفتہ وار ڈیوٹی انجام دینے والا افراد ذیابیطس کا شکار نہیں ہوئے۔