شمالی فلسطین کے مقبوضہ شہر الرینہ سے تعلق رکھنے والی فلسطینی شاعرہ اور دانشور دارین طاطور کو پانچ ماہ قید کی سزا سنائے جانے کے بعد شمالی فلسطین کی الجلمہ جیل منتقل کردیا گیا۔
اسرائیلی اخبار’ہارٹز‘ نے منگل کے روز اپنی رپورٹ میں بتایا کہ دارین طاطور کو سوشل میڈیا کے صفحات پر اپنی ایک نظم پوسٹ کرنے پر حراست میں لیا گیا اور اس پر مقدمہ چلایا گیا۔
عبرانی اخبار کے مطابق بیت المقدس کی ایک مجسٹریٹ عدالت نے شمالی فلسطین سے تعلق رکھنے والی شاعرہ دارین طاطور کو پانچ ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔
خیال رہے کہ 36 سالہ طاطور کو اس سے قبل اکتوبر 2015ء کو بھی اسرائیل مخالف نظمیں لکھنے اور انہیں سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کے الزام میں گرفتارکیا گیا تھا۔
اس کی ایک نظم ’مزاحمت اے میری قوم مزاحمت جاری رکھ‘ نے کافی شہرت پائی تھی صہیونی حکام نے انہیں حراست میں لے لیا تھا۔
نومبر 2015ء اسرائیلی پراسیکیوٹر جنرل نے دارین طاطور پر دہشت گرد تنظیم کی حمایت کی پاداش میں فرد جرم پیش کی گئی۔
جنوری دو ہزار سولہ میں شاعرہ طاطور کو گھر پر نظر بند رکھنے کی سزا سنائی تھی۔