حال ہی میں فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی توڑنے کے لیے آنے والے سویڈن کے امدادی قافلے کے کارکنوں نے اسرائیلی جیل سے رہائی کے بعد انکشاف کیا ہے کہ صہیونی عقوبت خانوں میں ان کے ساتھ حیوانوں سے بد ترسلوک کیا گیا۔
مرکز اطلاعات فلسطین محصورین غزہ کی مدد کرنے کی پاداش میں صہیونی زندانوں میں چند روز گذارنے والے سویڈش کارکن ’فیری ساربوشان‘ نے اسٹاک ہوم ہوائی اڈے پر دو دیگر امدادی کارکنوں لین انڈرسن اور می روٹ لفلر کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اسرائیلی بحریہ کے جلاد انہیں وحشیانہ انداز میں گھیسٹ کر عقوبت خانوں میں لے گئے جہاں ان کے ساتھ غیرانسانی سلوک کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے ایک برطانوی ساتھی رچرڈ سوڈن کو ایک تنگ وتاریک اور تنگ کمرے میں رکھا گیا جہاں اسے اذیتیں دی گئیں۔ ان کا کہنا ہے کہ گرفتار کیے گئے امدادی کارکنوں کو دو مربع میٹر کی تنگ اور انتہائی گندی جگہ پر رکھا گیا جہاں درجہ حرارت 35 سے 40 درجے سینٹی گریڈ کے درمیان تھا اور ہوا کا کوئی انتظام نہیں تھا۔ وہاں امدادی کارکنوں کے ساتھ حیوانوں سے بھی بدتر سلوک کیا گیا۔
رچرڈ نے بتایا کہ وہ بارہ گھنٹے تک ایک تنگ تاریک سیل میں رہے جہاں سے اسے باہر نکالا گیا تو ان کی حالت ایک میت جیسی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ صہیونی جیلر دانستہ طور پر امدادی کارکنوں پر نفسیاتی دباؤ ڈال رہے تھے۔ ان کےساتھ سویڈن کے چھ ، برطانیہ کے دو اور فرانس اور جرمنی کا ایک ایک کارکن تھا۔