شنبه 10/می/2025

کیا جنگ سے بچنے کے لیے ٹارگٹ کلنگ اسرائیل کا اگلا منصوبہ ہے؟

پیر 13-اگست-2018

اسرائیلی اخبار’ہارٹز‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیل چندہ ماہ سے غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] اور دیگر فلسطینی مزاحمتی قیادت کو ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے شہید کرنے پر غور کر رہی ہے۔

عبرانی اخبار کے مطابق اسرائیلی فوج اور داخلی سلامتی کا خفیہ ادارہ ’الشاباک‘ غزہ کی پٹی میں وسیع پیمانے پر جنگ مسلط کرنے کے بجائے حماس کی مرکزی قیادت کو ٹارگٹ کلنگ میں شہید کرنے کو ترجیح دیتی ہے۔

تاہم صہیونی ریاست کے تجزیہ نگاروں اور فوج کے ایک طبقے کا خدشہ ہے کہ اگر قاتلانہ حملوں میں حماس کی قیادت کو شہید کرنے کی پالیسی اپنائی جاتی ہے تو اس کے نتیجے میں حماس اور مزاحمت کاروں کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آسکتا ہے۔

اخبار نے سینیر اسرائیلی فوجی عہدیداروں کے حوالے سے لکھا ہے کہ حماس کی قیادت کی ٹارگٹ کلنگ کا پلان کافی آگے بڑھ چکا ہے مگراسرائیل کی سیاسی قیادت کی طرف سے اس پلان کو نافذ کرنے کا انتظار کیا جا رہا ہے۔

خیال رہے کہ 80ء کی دہائی میں قائم کی گئی تحریک حماس کو اب تک صہیونی ریاست کی طرف سے متعدد بار اسرائیل کی منظم ٹارگٹ کلنگ کا سامنا رہا ہے۔ سنہ 1996ء میں حماس کے سینیر رہ نما انجینیر یحییٰ عیاش، 2004ء کو عدنان الغول،2002 ء کو صلاح شحادہ، 2004ء کو حماس کے بانی الشیخ احمد یاسین، 2004ء کو ڈاکٹر عبدالعزیز الرنتیسی اور 2012ء کو القسام بریگیڈ کے کمانڈر احمد الجعبری کو قاتلانہ حملوں میں شہید کیا گیا۔

مختصر لنک:

کاپی