امریکی جریدے ’فارن پالیسی‘ نے ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی پناہ گزینوں کی بہبود کے ذمہ دار ادارے’اونروا‘ کے تمام فنڈزختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
امریکی جریدے کی طرف سے شائع کردہ رپورٹ میں امریکی حکومت کے ایک ذمہ دار ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ’اونروا‘ کی تمام امداد بند کرنے کا فیصلہ اگست کے اوائل میں صدر ٹرمپ، ان کے داماد جارڈ کوشنر اور وزیرخارجہ مائیک پومپیو کےدرمیان ہونے والی ایک ملاقات میں کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت نے اپنے اس فیـصلے سے مختلف حکومتوں کو بھی بتا دیا ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کی طرف سے جب اس پر رد عمل معلوم کرنے کی کوشش کی گئی تو اس کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی۔ تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ ’اونروا‘ کی امداد جاری رکھنے یا ختم کرنے کا معاملہ فی الحال حکومت کے ہاں زیربحث ہے۔
خیال رہے کہ امریکا ماضی میں فلسطینی پناہ گزینوں کو سالانہ 30 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی امداد فراہم کرتا رہا ہے مگر رواں سال امریکی صدر ٹرمپ نے فلسطینی پناہ گزینوں کو دی جانے والی امداد کم کرکے 60 ملین ڈالر کردی تھی۔
گذشتہ جمعہ کو ’اونروا‘ کے ہائی کشمنر’پییر کرین پول‘ نے ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی حکومت کی طرف سے فلسطینی پناہ گزینوں کی امداد کم کرنا امریکا پر فلسطینی تنقید کا رد عمل اور القدس کو اسرایئل کا دارالحکومت قرار دینے کی مخالفت کی سزا دینا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اونروا‘ 30 کروڑ ڈالر کے بجٹ کی قلت کا سامنا کررہا ہے۔ اونروا کو اپنے فلاحی منصوبے جاری رکھنے کے لیے فوری طورپر 20 کروڑ 17 لاکھ ڈالر کی ضرورت ہے۔