چهارشنبه 30/آوریل/2025

ہم مشکل حالات میں ہیں، فلسطینیوں کی مدد جاری رکھیں گے:اونروا

اتوار 5-فروری-2023

مشرق وسطیٰ میںفلسطینی پناہ گزینوں کے لیے ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی’اونروا‘ کے کمشنر جنرل فلپلازارینی نے کہا ہے کہ ایجنسی کی مالی آمدنی 2012 سے منجمد کر دی گئی ہے۔ انہوں نےخبردار کیا ہے کہ ایجنسی ایک مشکل صورتحال سے دوچار ہے اور اسے فنڈنگ کے ایک پائیدارذریعہ کی ضرورت ہے۔

سعودی اخبارالشرقالاوسط سےگفتگو کرتے ہوئے لازارینی نے کہا کہ ایجنسی کے کام پر دنیا بھر کے سیاسیواقعات کے اثرات اور ریاستوں کی ذمہ داریوں میں کمی سمیت کئی امور پربات کی۔

انہوں نے وضاحت کیکہ ایجنسی کی جانب سے اس سال کے آغاز میں 1.6 بلین ڈالر جمع کرنے کے لیے شروع کیگئی اپیل اس کی سرگرمیوں کا حصہ تھی جو کہ تعلیم، صحت اور انسانی خدمات میں فراہمکیے جانے والے بنیادی پروگرام ہیں، ان میں 840 ملین ڈالر کی شرح سے 30000 ڈالرشامل ہیں۔ ملازمین جن میں زیادہ تر اساتذہ اور طبی عملہ بشمول نرسیں، ڈاکٹر اورانجینیر شامل ہیں۔

انہوں نے مزیدکہا کہ "انسانی ہمدردی کی اپیلوں کے تحت دو اضافی اجزاء ہیں۔ پہلا جنگ کی وجہسے شام میں ہے اور دوسرا فلسطین میں ہے جس میں مغربی کنارہ، مقبوضہ بیت المقدس اورغزہ کی پٹی، 750 ڈالر کی شرح سےدس لاکھفلسطینی رہ رہے ہیں۔

لازارینی نے کہاکہ”حالیہ برسوں کے دوران اونروا کی خدمات میں زندگی کی بلند قیمت کی وجہ سےاضافہ ہوا ہے اور بحالی کے مقصد کے لیے اور خدمات کی سطح کو برقرار رکھنے کے لیےاضافی منصوبوں کی مالی اعانت کے لیے سہولیات کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔”

کمشنر جنرل نے انکشافکیا کہ بنیادی پروگرام کے بجٹ کا 40 فی صد کچھ ممالککے ساتھ کثیر سالہ معاہدوں کے ذریعے دستیاب ہے۔

پائیدار مالیاتی نظام

لازارینی کا کہناہے کہ اونروا ایجنسی کے لیے ایک پائیدار مالیاتی نظام قائم کرنا "بہتاہم” ہے۔ انہوں نے گذشتہ برسوں میں اس معاملے کو حل کرنے کے لیے متبادل تلاشکرنے کی کوشش کی ہے۔

دوسری جانب اقواممتحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر Volker Türk نےخبردار کیا ہے کہ اسرائیلی غاصب حکومت کے حالیہ اقدامات "مزید تشدد اور خونریزی”کا باعث بنیں گے۔

ترک نے ایک بیانمیں کہا کہ "مجھے خدشہ ہے کہ اسرائیل کی حکومت کے حالیہ اقدامات انسانی حقوقکے قانون اور بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیوں اور جرائم کو ہوا دیںگے۔”

انہوں نے کہا کہ”قابض حکومت کی جانب سے آتشیں اسلحہکے لائسنسنگ کو تیز کرنے اور توسیع دینے کے لیے جو منصوبے لگائے گئے ہیں، جن میںآتشیں اسلحے رکھنے والے ہزاروں اسرائیلیوں کو شامل کرنے کا واضح ارادہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ اسلحہ میں توسیع اور نئے اسلحہ لائسنس کا اجرا نفرت انگیز بیان بازی کےساتھ ساتھ مزید تشدد اور خونریزی کا باعث بن سکتا ہے۔”

مختصر لنک:

کاپی