شنبه 16/نوامبر/2024

54 لاکھ فلسطینی پناہ گزینوں کو خطرے میں ڈالنے کا کوئی حق نہیں: اونروا

اتوار 2-ستمبر-2018

فلسطینی پناہ گزینوں کی فلاح وبہبود کے ذمہ دار ادارے’اونروا‘ نے  کہا ہے کہ دنیا کی کسی طاقت کو 54 لاکھ فلسطینی پناہ گزینوں کے مستقبل سے کھیلنے اور ان کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کا کوئی حق نہیں۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ’اونروا‘ کے ہائی کشمنر پییرکرینپول نے کہا ہےکہ فلسطینی پناہ گزینوں کے ’اسٹیٹس‘ کو ختم کرنے کی تمام کوششیں بری طرح ناکامی سے دوچار ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا طویل عرصے تک فلسطینی پناہ گزینوں کا سب سے بڑا ڈونر رہا ہے۔

اب امریکی حکومت نے فلسطینی پناہ گزینوں کی مالی امداد بند کرکے ان کے حقوق کی نفی کررہا ہے۔ انہوں نے امریکی حکومت کی طرف سے فلسطینی پناہ گزینوں انسانی ترقیاتی منصوبوں کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔

کرین پول کا کہنا تھا کہ تمام تر مالی مشکلات اور معاشی بحران کے باوجود ’اونروا‘ ایجنسی فلسطینی پناہ گزینوں کی بہبود کے منصوبوں پر کام جاری رکھے گی۔ غرب اردن، مشرقی بیت المقدس، غزہ، اردن، لبنان، شام اور دوسرے علاقوں میں رہنے والے فلسطینی پناہ گزینوں کی ہرممکن مدد جاری رکھی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ’اونروا‘ نے لاکھوں فلسطینی پناہ گزینوں کی تعلیم، صحت اور دیگر منصوبوں کے حوالے سےتاریخ ساز اقدامات کیے۔ سنہ 1949ء میں’اونروا‘ ایجنسی کے قیام کے بعد سے اب تک ریلیف ادارہ فلسطینی پناہ گزینوں کے حقوق کے دائمی اور منصفانہ حل کے لیے کوشاں رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 54 لاکھ فلسطینی پناہ گزینوں کے حقوق کو نظرانداز کرنے اور انہیں حالات کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔

خیال رہے کہ امریکی حکومت نے فلسطینی پناہ گزینوں کو دی جانے والی بقیہ مالی امداد بھی بند کردی ہے۔ امریکا کی طرف سے اونروا کی امداد کی بندش پر عالمی سطح پر شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔

رواں سال جنوری میں امریکی انتظامیہ نے فلسطینی پناہ گزینوں کی 30 کروڑ65 لاکھ ڈالر امداد میں سے 30 کروڑ ڈالر امداد بند کردی تھی۔ دو روز قبل بقیہ امداد بھی بند کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی