مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے بارے میں اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن کی سربراہ ناوانیتھم پلے نے کہا ہے کہ گذشتہ اکتوبر سے غزہ کی پٹی پر مسلط کردہ اسرائیلی ناکہ بندی "ایک ناقابل تصور انسانی تباہی کا باعث بنی ہے”۔
یہ بات منگل کے روز جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر میں مصر کی مستقل نمائندگی کے زیراہتمام "مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یروشلم اور اسرائیل سمیت اقوام متحدہ کے آزاد بین الاقوامی کمیشن کی انکوائری کی بریفنگ” کے عنوان سے منعقدہ اجلاس میں سامنے آئی۔
اجلاس میں جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر میں مصر کے مستقل نمائندے سفیر احمد ایہاب جمال الدین، ترکیہ کے مستقل مندوب سفیر گوون بیگی اور کئی ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی۔
جمال الدین کی افتتاحی تقریر کے بعد کمیٹی کے چیئر پلے نے اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی پر بات کرتےہوئے مشرق وسطیٰ کی تازہ ترین پیش رفت پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ انہیں اس خطرے کے بارے میں شدید تحفظات ہیں کہ صورت حال علاقائی تنازع کا باعث بن سکتی ہے۔انہوں نےکہا کہ کشیدگی کو کم کرنے کی کوششیں خطے میں تنازعات کے شہریوں پر پڑنے والے اثرات کو کم کرنے کے لیے اہم ہیں۔
انہوں نے عندیہ دیا کہ انہوں نے 2021 میں کمیٹی کے قیام کے بعد چار رپورٹیں تیار کیں اور انہیں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پیش کیا۔ انہوں نے عام طور پر اسرائیلی قابض فوجیوں کی طرف سے طاقت کے استعمال جیسے مسائل پر بات کی۔
انہوں نے وضاحت کی کہ کمیٹی نے 7 اکتوبر سے اپنے تمام کام موجودہ جارحیت پر مرکوز کر رکھے ہیں اور اٹھائے گئے اقدامات کی چھان بین کر رہی ہے۔ "اسرائیل” نے غزہ کے باشندوں کے خلاف ایک بے مثال جنگ شروع کی اور اس میں 33 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو گئے جن میں نصف سے زیادہ بچے اور عورتیں تھیں۔