فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں قابض اسرائیلی فوج نے فائرنگ کرکے ایک فلسطینی شہری کو شہید کردیا اور اس کے بعد اس کی لاش قبضے میں لے لی۔
قابض فوج کی طرف سے ایک بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ فلسطینی نوجوان کو اسرائیل اور غزہ کے درمیان سرحد پر نصب باڑ کے نزدیک آنے پر گولی ماری گئی ہے۔
بیان میں مزید دعویٰ کیا گیا ہے کہ فلسطینی شخص سکیورٹی باڑ کو نقصان پہنچانا چاہتا تھا جس پر اسرائیلی فوجیوں نے اس پر فائرنگ کردی۔اس کو فوری طبی امداد دی گئی تھی لیکن وہ اپنے زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ گیا ہے۔
فلسطینی سکیورٹی حکام نے اس مقتول کی شناخت عاطف محمد صالح کے نام سے کی ہے۔اس کی عمر بتیس سال تھی اور وہ اسرائیل کی سرحد کے نزدیک واقع غزہ کے شمالی قصبے جبالیہ سے تعلق رکھتا تھا۔فلسطینی حکام نے اس نوجوان پر اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ کے سبب کے بارے میں لاعلمی ظاہر کی ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل کی سرحدی باڑ کے نزدیک 30مارچ سے فلسطینی احتجاجی مظاہرے کررہے ہیں۔ وہ 1948ء میں اسرائیل کے قیام اور فلسطینی سرزمین پر قبضے کے وقت اپنے آبائی علاقوں سے بے دخل کیے گئے عرب خاندانوں کی واپسی کا مطالبہ کررہے ہیں۔ان احتجاجی مظاہروں کے دوران میں اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے اب تک 176 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
اسرائیل نے اسی ہفتے لوگوں کی آمد ورفت کے لیے استعمال ہونے والی غزہ کے ساتھ واقع واحد سرحدی گذرگاہ کو بھی بند کردیا ہے۔