زمین پر جنگلی حیات کی بقاء کے لیے کام کرنے والے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ درختوں کی کٹائی، شکار، آبادی میں بے تحاشا اضافے اور سڑکوں کی تعمیر کی وجہ سے قدرتی حیات اور جنگلی حیات کے مٹنے کا خطرہ ہے۔
حیاتیات کے پروفیسر جوناتھن بیلی اور چینی اکیڈمک برائے سائنس بیانگ چانگ نے جریدہ ’سائنس‘ میں ایک مشترکہ مضمون شائع کیا ہے جس میں انہوں نے اس خدشے سے اتفاق کیا ہے کہ سنہ 2030ء تک کرہ ارض کے ایک تہائی حصے سے جنگلی حیات کے مٹ جانے کا خطرہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر جنگلی حیات کے تحفظ کے اقدامات نہ کئے گئے تو اگلے چند سال سے کرہ ارض کے 30 فی صد حصے سے جنگلی حیات ختم ہوجائیں گی۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمارا اصل ہدف جنگلی حیات کو کم سے کم سطح پر لانا ہے۔ اگر ہم اپنے ہدف میں کامیاب نہ ہوسکے تو اگلی نصف صدی میں جنگلی حیات زمین کے 50 فی صد حصے سے غائب ہوسکتی ہیں۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ’حیاتیاتی قتل عام‘ بہت سی مخلوقات کے مٹنے کا اندیشہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جنگلی حیات کے متاثر ہونے کے دیگر محرکات میں موسمیاتی تبدیلیاں اور فضائی آلودگی بھی شامل ہیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ حالیہ چند برسوں کے دوران بعض جنگلی حیات جن میں پرندوں کی اقسام شامل ہیں اپنا وجود کھو چکے ہیں۔