چهارشنبه 30/آوریل/2025

اسرائیلی مظالم، فلسطینی نوجوان نسل کیا سوچتی ہے؟

جمعہ 21-ستمبر-2018

وہ منظر بہت خوفناک تھا جب ایک سولہ سالہ فلسطینی لڑکے خلیل یوسف جبارین نے جرات، بہادری اور جانثاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے غاصب صہیونیوں پر حملہ کرکے یہ ثابت کیا فلسطینی قوم کی نئی نسل میں بھی غیرت ایمانی کے جذبات زندہ ہیں۔

کم عمر فلسطینی نوجوان بھی دشمن کے ناپاک عزائم کو ناکام بنانے، تاریخ کو مسخ کرنے کی سازشوں کو ان کے منہ پرمارنے اور قضیہ فلسطین کے خلاف اشتعال پھیلانے والوں کو بھی اپنی جانوں پر کھیل کریہ بتا رہےہیں کہ فلسطینی قوم آخری دم تک صہیونی ریاست کے جرائم کے خلاف لڑتی رہے گی۔

حال ہی میں 16 سالہ خلیل یوسف علی جبارین مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل میں یطا کے مقام میں موجود اپنے گھر سے نکلا۔ اس کے ذہن میں یہودی آباد کاروں کے وہ ناپاک عزائم تھے جن کو آگے بڑھاتے ہوئے وہ قبلہ اول کی مجرمانہ بے حرمتی کے مرتکب ہوتے ہیں۔

وہ اپنےگھر سے شمالی الخلیل میں واقع کفار عتصیون یہودی کالونی کی طرف روانہ ہوگیا۔ جگہ جگہ اسرائیلی فوجیوں کی چوکیوں کی وجہ سے وہ یہودی کالونی میں داخل نہ ہوسکا۔ جب اس نے دیکھا کہ وہ یہودیوں کے ایک ھجوم کے قریب پہنچ گیا ہے تو اس نے  چاقو کے وار کرکے متعدد صہیونیوں کو زخی کردیا۔

اس موقع پر موجود اسرائیلی فوجیوں نے جبارین کو گولیاں ماریں جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگیا۔ اسے شدید زخمی حالت میں حراست میں لے لیا گیا۔

کم عمری کے باوجود یوسف علی جبارین نے دشمن کو یہ پیغام دیا ہے کہ قابض اور غاصب مظلوم فلسطینی قوم کے حقوق کو دبا سکتے ہیں اور نہ ہی قوم کو مٹا سکتے ہیں۔

جبارین کا پیغام

سولہ سالہ یوسف علی جبارین نے اپنے جرات مندانہ اقدام سے صہیونی دشمن کو کئی پیغامات دیے ہیں۔

الخلیل یونیورسٹی میں فلسطین اسٹڈی کے استاد ڈاکٹر اسعد العویوی نے ’مرکزاطلاعات فلسطین‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ غوش عتصیون  یہودی کالونی کے قریب یوسف جبارین کا فدائی حملہ کوئی حیرت کی بات نہیں۔ جب تک ارض فلسطین پر غاصب اور قابض دشمن موجود ہے۔ ایسا دشمن جو فلسطینی قوم کو طاقت کے بل پران کی زمین، وطن اور سب کچھ سے محروم کررہا ہے تو اس کے رد عمل میں فلسطینیوں کا اٹھنا حیران کن نہیں۔

ایک سوال کے جواب میں العویوی کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم کی نئی نسل بھی آزادی کے لیے قربانی کے جذبے سے سرشار اور اپنے حقوق کے لیے چوکنا اور بیدار ہے۔

العویوی کا کہنا ہے کہ قابض صہیونی دشمن آئے روز قبلہ اول کی حرمت کو پامال کررہا ہے اور یہ سب کچھ فلسطینیوں کی نوجوان نسل کی آنکھوں کے سامنے ہو رہا ہے۔ فلسطینی قبلہ اول کے تقدس کو پامال ہوتا دیکھنا گوارا نہیں کرتے۔

قومی اور دینی پہلو

العویوی کا کہنا ہے کہ یہودی آباد کاروں پر حملوں میں ملوث فلسطینی نوجوانوں میں سے بیشتر کسی خاص گروپ یا تنظیم سے تعلق نہیں رکھتے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ فدائی حملہ کرنےوالے بیشتر فلسطینی نوجوان صہیونی ریاست کے مظالم سے براہ راست  متاثر ہیں۔

فلسطینی نوجوانوں کی اکثریت کسی مزاحمتی تنظیم کے ساتھ وابستہ نہ ہونے کے باوجود صہیونی دشمن کے خلاف پوری طرح نبرد آزما ہے۔ فلسطینی شہری قومی اور دینی جذبات سے آراستہ ہیں۔

حقیقی قیادت

فلسطینی دانشور 68 سالہ عبدالعلیم دعنا عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین سے تعلق رکھتے ہیں اور قریبا 20 سال کا عرصہ صہیونی زندانوں میں قید کاٹ چکے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ فلسطینی قوم آزادی کے خواب کو فراموش نہیں کرسکتی۔ فلسطینیوں کی نوجوان نسل فلسطینی بیورو کریسی کے فیصلوں کا انتظار کیے بغیر اپنے طورپر فدائی کارروائیوں کی کوشش کرتے ہیں۔

فلسطینیوں کی حقیقی قیادت وہ مزاحمتی تنظیمیں ہیں جو صہیونی دشمن کے خلاف مسلح جدو جہد کی قائل ہیں۔

دعنا کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کی نوجوان نسل نے مزاحمت کے حوالے سے اپنے اخلاص کا بھرپور ثبوت دیا ہے۔ فلسطینی نوجوان نسل اب کسی حکومتی آرڈر، کسی مرکزی کمیٹی یا انقلاب کونسل کے فیصلوں کی پابند نہیں۔

مختصر لنک:

کاپی