فلسطین کی سول سوسائٹی کی نمائندہ 60 تنظیموں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کو ایک مکتوب ارسال کیا ہے جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ محمود عباس فلسطینی قوم کی نمائندگی نہیں کرتے۔ مکتوب میں کہا گیا ہے کہ محمود عباس اپنی آئینی مدت صدارت ختم کرچکے اوراب وہ قوم کی نمائندگی نہیں کرتے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق بیان میں کہا گیا ہے کہ سنہ 2003ء کے فلسطینی اساسی دستور کے مطابق محمود عباس سنہ 2005ء سے 2009ء تک فلسطین کے آئینی صدر ہیں۔ اس کے بعد وہ اس عہدے پر غیرقانونی اور خلاف آئین قابض ہیں۔ یہ آئین کی دفعہ 36 کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔
مکتوب میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی آئین کے مطابق مدت صدارت چار سال ہے، صدر دوسری مدت کے لیے خود کو نامزد کرسکتےہیں مگر وہ دو بار سے زاید صدر نہیں بن سکتے۔
اس اعتبار سے سنہ 2013ء سے محمود عباس قطعی طور پرغیرآئینی ہچکے ہیں۔ ان کے اقدامات اور فیصلے فلسطینی قانون کی خلاف ورزی ہیں۔ 60 فلسطینی تنظیموں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو لکھا ہے کہ وہ محمود عباس کو فلسطینی قوم کا نمائندہ تسلیم کرنے سے انکار کردیں اور فلسطین میں نئے صدارتی انتخابات پر زور دیں۔