فلسطین کی مذہبی اور مزاحمتی جماعت تحریک الجہاد الاسلامی نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہروں میں اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن کی شدید مذمت کی ہے۔ اسلامی جہاد کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اور صدر محمود عباس اسرائیل کےایجنڈے کو آگے بڑھا رہے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسلامی جہاد کےترجمان احمد المدلل نے ایک بیان میں کہا کہ غرب اردن میں عباس ملیشیا نے ایک طے شدہ منصوبے کے تحت مزاحمتی کارکنوں، حماس کے رہ نماؤں اور سابق اسیران کے خلاف کریک ڈاؤن مہم شروع کر رکھی ہے۔ اس شر انگیز مہم کا اصل ہدف اسرائیل کےایجنڈے کوآگے بڑھانا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ عباس ملیشیا نے حماس اور دیگر تنظیموں کے کارکنان کے خلاف مجرمانہ معرکہ برپا کر رکھا ہے۔ غزہ اور غرب اردن سمیت فلسطین کے تمام علاقوں میں عوام نے عباس ملیشیا کے دشمنانہ ایجنڈے کو مسترد کردیا ہے۔
احمد مدلل کا کہنا تھاکہ غرب اردن میں حماس کے خلاف کریک ڈاؤن کی زمانی اہمیت ہے۔ یہ کریک ڈاؤن ایک ایسے وقت میں جاری ہے جب دوسری جانب صدر عباس نے اقوام متحدہ کے اجلاس سے خطاب میں اسرائیل سے سیکیورٹی تعاون جاری رکھنے، دشمن سے مذاکرات بحال کرنے اور غزہ کی پٹی کے عوام کے خلاف انتقامی اقدامات مزید سخت کرنے کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے غزہ کی پٹی پر فلسطینی اتھارٹی کی مسلط کردہ پابندیوں اور انتقامی پالیسی کو مسترد کردیا ہے اور کہا فلسطینی عوام محمودعباس کو اپنا نمائندہ تسلیم نہیں کرتے۔ محمود عباس اپنی آئینی حیثیت کھو چکے ہیں۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز فلسطینی اتھارٹی کی پولیس نے مقبوضہ مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں تلاشی کی کارروائیوں میں حماس کے 100 سے زاید کارکنوں اور رہ نماؤں کو حراست میں لے لیا تھا۔ حماس کے خلاف کریک ڈاؤن مہم آج جمعہ کو بھی جاری ہے۔