چهارشنبه 30/آوریل/2025

صبح ساڑھے آٹھ بجے سے قبل تدریسی سرگرمیاں غلطی !

ہفتہ 29-ستمبر-2018

امریکی اخبار ’نیویارک ٹائمز‘ میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں فاضل مصنف اور امریکی دانشور نے مشورہ دیا ہے کہ اسکولوں میں تدریسی عمل کا آغاز صبح ساڑھے آٹھ بجے سے پہلے نہیں کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا ہے کہ جن اسکولوں میں تدریسی عمل کا آغاز صبح جلدی ہوتا ہے ان میں پڑھنے والے بچے نیند کی قلت کا شکار رہتے ہیں۔

امریکی ماہر تعلیم ھنری نیکولز جو خود بھی اسکول کے استاد ہیں کا کہنا ہے کہ صبح ساڑھے آٹھ بجےتک اسکول میں تدریسی سرگرمیاں شروع نہ کرنے سے بچوں کو نیند پوری کرنے کے لیے مناسب وقت مل سکتا ہے۔ جو بچے نیند پوری کرلیتے ہیں وہ دن کو تدریس کے دوران ذہن کو زیادہ اپنی پڑھائی پرمرکوز کرسکتے ہیں۔

فاضل مضمون نگار کا کہنا ہے کہ 9 ویں جماعت سے 12 ویں جماعت میں زیرتعلیم ہرچار میں سے تین بچے عموما نیند کی قلت کا شکار رہتے ہیں۔ انہیں چوبیس میں سے 8 گھنٹے تک نیند کی ضرورت ہوتی ہے۔ ماہرین صحت بھی اسکول پڑھنےوالے بچوں کی نیند پوری کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

نیکولز کا کہنا ہے کہ نیند کے بارے میں بات کرنے والے افراد عموما اسکول کے بچوں کی نیند کی ضرورت کو نہیں سمجھ پاتے۔

مختصر لنک:

کاپی