چهارشنبه 30/آوریل/2025

سنہ 2011ء کے بعد 259 افراد قاتل سیلفی کے شکار

منگل 9-اکتوبر-2018

سیلفی کے جنون نے پوری دنیا میں لوگوں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ تاہم بعض مرتبہ خطرناک نوعیت کی تصاویر اور وڈیوز ان شوقین حضرات کو مہنگی پڑ جاتی ہیں اور ان کا اقدام "قاتل سیلفی” کی صورت میں خود کشی کے مترادف ہو جاتا ہے۔

برطانوی اخبار "ڈیلی میل” کے مطابق حال ہی میں جاری اعداد و شمار کے مطابق سیلفی کے سبب موت کے منہ میں جانے والے افراد کی تعداد میں اضافے کا انکشاف ہوا ہے۔

اس حوالے سے تحقیقی مطالعے کے مطابق اکتوبر 2011ء سے نومبر 2017ء تک 259 افراد سیلفی کے ہاتھوں موت کے منہ میں چلے گئے جو سالانہ اوسطا 43 افراد بنتے ہیں۔

جہاں تک سیلفی کے دوران موت کے نمایاں ترین اسباب ہیں تو ان میں ڈوبنا یا اونچی جگہاؤں سے گرنا سرفہرست ہے۔

تحقیق کے مطابق قاتل سیلفی کی دوڑ میں مرد ،،، خواتین پر برتری رکھتے ہیں۔ سیلفی سے ہونے والی ہر دس اموات میں سات مرد ہوتے ہیں اور یہ تناسب 73% کے قریب بنتا ہے۔

اس کے مقابل تحقیقی مطالعے میں شریک سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں بالخصوص خطرناک مقامات پر سیلفی کی ممانعت کے زون بنائے جائیں تا کہ اس نوعیت کی ذاتی تصاویر کے سبب واقع ہونے والی اموات پر روک لگائی جا سکے۔

تحقیق میں شامل محقق آگام پنسال کا کہنا ہے کہ سیلفی کا لینا بذات خود خطرناک نہیں تاہم اس کو لیتے ہوئے انسانی برتاؤ وہ اصل خطرہ ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ لوگوں کو خطرات سے بھرپور انداز و اطور سے گریز کرنے کی ضرورت ہے۔

مختصر لنک:

کاپی