جمعه 02/می/2025

کیا القیامہ چرچ کو بند کیا جا رہا ہے؟

منگل 23-اکتوبر-2018

بیت المقدس میں عیسائی عبادت گاہوں کے سرپرست حضرات نے دھمکی دی ہے کہ اگر القدس میں‌موجود گرجا گھروں کی املاک کو غصب کرنے کی کوشش کی گئی تو وہ کنیسہ القیامہ کو بند کردیں‌ گے۔

مقبوضہ بیت المقدس میں موجود عیسائی عبادت گاہوں "گرجا گھروں” کی املاک پر صہیونی ریاست کے غاصبانہ قبضے کے خلاف مسیحی قیادت نے سخت احتجاج کیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق بیت المقدس میں واقع گرجا گھروں کے سربراہان نے اسرائیلی وزیراعظم کو ایک احتجاجی مکتوب ارسال کیا ہے جس میں القدس میں گرجا گھروں کی اراضی اور دیگر املاک پرقبضے کے اسرائیلی قانونی پروگرام پر دوبارہ بحث کی شدید مذمت کی گئی ہے۔

مکتوب میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی رکن کنیسٹ "راحیل عزاریا” جنہیں انتہا پسند خاتون وزیر قانون ایلیٹ شاکید اور دائیں بازو کے 40 دیگر ارکان کنیسٹ کی حمایت حاصل ہے ایک نام نہاد قانون منظور کرنے کی کوشش کررہے جس کی منظوری کے بعد القدس میں موجود گرجا گھروں‌کی املاک کو قبضے لینے کی راہ ہموار ہوجائے گی۔

خیال رہے کہ سنہ 1951ء اور 1952ء میں اسرائیل اور عیسائی گرجا گھروں کے سرپرستوں کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت صہیونی ریاست کو گرجا گھروں کی املاک اجرت پر لینے کی اجازت دی گئی تھی۔

القدس میں موجود عیسائی پادری اور گرجا گھروں کے سرپرست عیسائی مذہبی رہ نمائوں کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست نہ صرف آرتھوڈوکس رومن چرچ بلکہ دیگر تمام گرجا گھروں‌کی اراضی اور املاک قبضے میں لینے کی کوشش کررہی ہے۔ عیسائی مذہبی قیادت کا کہنا ہے کہ القدس میں موجود گرجا گھروں کی اراضی اور دیگر املاک فلسطینی وقف املاک کاحصہ ہیں جن پر صہیونی ریاست کو دست درازی کا کوئی حق نہیں۔ ان املاک کو صرف گرجا گھروں کی فلاح و بہبود کے لیے صرف کیا جاسکتا ہے۔

ادھر حالیہ ایام میں القدس میں عیسائی شہریوں کی جانب سے تین بار احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ مظاہرین نے بیت المقدس میں موجود عیسائی عبادت گاہوں کو تحفظ فراہم کرنے اور چرچوں کی املاک پر قبضے کی اسرائیلی سازشیں ناکام بنانے کا مطالبہ کیا گیا۔

مختصر لنک:

کاپی