فلسطین کے علاقے غزہکی پٹی پر 200 دن کی وحشیانہ اسرائیلی جنگ کے بعد جنگ کے نتائج اس کی شدت اور فلسطینیشہریوں کو براہ راست اور جان بوجھ کر نشانہ بنانے کے لحاظ سے بھیانک دکھائی دے رہےہیں۔ "اسرائیل” کو قوانین کی تعمیل کرنے کا پابند کرنے میں شرمناک بینالاقوامی ناکامی نے فلسطینیوں کے وحشیانہ قتل عام اور جنگی جرائم میں خونی دشمن کیحوصلہ افزائی کی ہے۔ بدقسمتی سے سلامتی کونسل ،اقوام متحدہ، عالمی عدالت انصاف اورانسانیت کے دفاع کے دیگر عالمی ادارے فلسطینیوں کی منظم نسل کشی روکنے میں بری طرحناکام رہے ہیں۔
یورو-میڈیٹیرینینہیومن رائٹس مانیٹر نے ایک بیان میں غزہ میں نسل کشی کے جاری جرائم کے تباہ کننتائج کی تعداد کا جائزہ شائع کیا ہے۔اس بات کا ذکر کیا کہ "اسرائیل” اسیرفتار اور خوفناک طریقوں سے اپنا حملہ جاری رکھے ہوئے ہےاور جارحیت روکنے کے مطالباتکو یکسر اور پوری ڈھٹائی کے ساتھ نظر انداز کر رہا ہے۔ امریکی اور یورپی مدد سےجاری وحشیانہ اسرائیلی جنگ بین الاقوامی بیانات آگے نہیں بڑھتے۔
قابض افواج منظمطریقے سے اور سوچے سمجھےمنصوبے کے تحت اجتماعی سزا کے عمل کے ایک حصے کے طور پرفلسطینیشہریوں کو نشانہ بنانے کی غیرانسانی پالیسی پرعمل پیرا ہے جس کا مقصد قتل و غارتگری کے ساتھ شہریوں کو بے گھر کرکے غزہ کی پٹی سے انہیں نکال باہر کرنا ہے اور اسمکروہ مشن پرامریکی اور مغربی ممالک کا اسلحہ اور جنگی ہتھیار استعمال کیے جا رہےہیں۔
بیان کے مطابقحملے کے 200 دنوں کے دوران قابض فوج نے 42510 فلسطینیوں کو شہید اور لاپتا کیا جنمیں 38621 عام شہری شامل ہیں جن میں 15780 بچے اور 10091 خواتین شامل ہیں۔ اببھی کئی ہزار شہداء ملبے تلے دبے ہیں جبکہ ہزاروں لاپتہ ہیں جن کا انجام معلوم نہیںہے۔
آبزرویٹری کےمطابق غزہ میں دو سو دنوں سے جاری قتل عام میں اوسطا ہر روز 212 فلسطینیوں کو شہید کیا جاتا ہے۔اسرائیل روزانہ 79 بچوں اور 50خواتین کوشہید اور زخمی کرتا۔ یہ عرب اسرائیل تنازع کی تاریخ اور عصری جنگوں کےتناظر میں خوفناک تعداد ہے۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ ان کے عملے نے ہزاروں مخصوص جرائم کا ریکارڈ مرتب کیا ہے جن میں قابض فوج نےفلسطینی شہریوں کو ضرورت اور تناسب کے بغیر نشانہ بنایا۔ یعنی انہوں نے شہریوں کوجائز اہداف میں تبدیل کیا، جن میں ان کے رہائشیوں کے سروں پر گھروں اور پناہ گاہوںپر بمباری۔ ماورائے عدالت قتل عام کیاگیا۔اندھا دھند بمباری کا مقصد شہریوں میں خوف ہراس پھیلانا اور نسل کشی کے جرم کوآگے بڑھانا ہے۔ شہید ہونے والوں میں 140 صحافی، 485 طبی کارکن اور 66 سول ڈیفنسکے اہلکار شامل ہیں۔