اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے ایک بیان میں گذشتہ روز اسرائیلی دہشت گردی میں شہید ہونے والے فلسطینی الاطرش الزکیہ کا خون اس بات کا ثبوت ہے کہ فلسطینی قوم نے مزاحمت کو آزادی کے لیے بہ طور ایک ذریعہ اختیار کیا ہے اور قوم اس پالیسی پرقائم ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی قوم کی صہیونی ریاست کے جرائم کے خلاف مزاحمتی کارروائیاں واضح ثبوت ہیں کہ فلسطینیوں نے غاصب صہیونی فوج اور یہودی آباد کاروں کے خلاف مزاحمت نہ صرف اختیار کی ہے بلکہ اس میں مزید اضافہ کردیا ہے۔ غرب اردن اور بیت المقدس میں فلسطینیوں کی بڑھتی مزاحمت کارروائیاں فلسطینی قوم کی مزاحمت کی پالیسی کی عکاسی کرتی ہیں۔
خیال رہے کہ فلسطینی شہری معمر الاطرش الزکیہ کو سوموار کے روز جنوب مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل میں گولیاں مار کر شہید کر دیا۔ صہیونی فوج کا کہنا ہے کہ الاطرش کو یہودی آباد کاروں پر چاقو سے حملے کی کوشش کے بعد گولیاں ماری گئیں۔ 42 سالہ الاطرش سات بچوں کا باپ تھا۔
حماس نے فلسطینی کی شہادت پراس کےاہل خانہ سے تعزیت اور ہمدردری کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ شہید الاطرش سمیت تمام فلسطینی شہداء کا خون جلدرنگ لائے گا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی ریاست بندوق کے ذریعے فلسطینی قوم کے جذبہ آزادی کو ٹھنڈا نہیں کرسکتی۔ اسرائیلی ریاست کا جبر جتنا بڑھتا جائے گا فلسطینی قوم میں آزادی کا جذبہ اتنا ہی راسخ اور مضبوط ہوگا۔