اسرائیل کی پارلیمانی کمیٹی نے ایک نئے مسودہ قانون پر بحث شروع کی ہے جس کے تحت صہیونی ریاست کی جیلوں میں بیمار اور زخمی حالت میں گرفتار فلسطینیوں کے علاج کے تمام اخراجات فلسطینی اتھارٹی سے وصول کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
اسرائیل کے عبرانی ٹی وی 7 کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کنیسٹ کی آئینی کمیٹی نے ایک نئے بل کے متن کو حتمی شکل دی ہے۔ اس میں فلسطینی مریض اسیران اور زخمی حالت میں گرفتار کیے گئے فلسطینیوں کے علاج پر اٹھنے والے اخراجات فلسطینی اتھارٹی سے وصول کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
ٹی وی رپورٹ کے مطابق یہ رقم اگرچہ فلسطینی اتھارٹی سے براہ راست وصول نہیں کی جائے گی تاہم اسے فلسطینی اتھارٹی کو دیئے جانے والے ٹیکسوں میں سے وصول کیا جائے گا۔
عبرانی ٹی وی کی رپورٹ میں اسرائیلی حکومت کو ایک زخمی فلسطینی اسیر کے علاج پر پانچ لاکھ ڈالر یا 20 لاکھ شیکل سے زاید کی رقم صرف کرنا پڑتی ہے۔ اس کےعلاوہ کسی بھی زخمی کے مسلسل علاج اور اس کی طبی نگہداشت پر 25 ملین شیکل 6 اعشاریہ 8 ملین ڈالر کی رقم صرف کرنا پڑتی ہے۔
اس بل پرابتدائی رائے شماری آنے والے دنوں میں متوقع ہے۔ مسودہ کے منظوری کی صورت میں اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی زخمی قیدیوں کے علاج پر اٹھنے والے اخراجات کابوجھ بھی فلسطینی اتھارٹی پر ڈالا جائے گا۔