حال ہی میں فلسطین میں ایک چونکا دینے والی خبر سامنے آئی کہ بعض نوسرباز قسم کے عناصر صہیونی دشمن کے سہولت کار بن کر مقبوضہ بیت المقدس اور غرب اردن کے تاریخی شہر الخلیل کی اسلامی اوقاف کے زیرانتظام املاک اور اراضی کو چوری چھپے فروخت کر رہے ہیں۔
اس خبر کے منظرعام پر آتے ہی فلسطینی عوام میں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی۔ بیت المقدس اور الخلیل میں بسنے والے عام فلسطینی خاندان اور قبائل بھی متحرک ہوگئے اور ایسے ننگ ملت عناصر کو بے نقاب کرنے اور انہیں کی سازشوں کو ناکام بنانے کا تہیا کر لیا ہے۔
الخلیل اور بیت المقدس میں رہنے والے فلسطینی قبائل سر جوڑ کر بیٹھے تاکہ اسلامی اوقاف کی اراضی اور دیگر املاک کو غاصب صہیونیوں کو فروخت کرنے سے روکا جا سکے۔ قبائل نے اعلان کیا کہ اگر ان سے تعلق رکھنے والے کسی بھی شخص پر اسرائیلی دشمن کے ساتھ ساز باز کرنے اور اسلامی اوقاف کی اراضی اور املاک کو یہودیوں کو فروخت کرنے کا الزام ثابت ہوجائے تو وہ خود اس ملزم کو عبرت ناک سزا دیں گے۔
چند ہفتے قبل ذرائع ابلاغ میں خبر شائع ہوئی کہ بعض قوم دشمن عناصر صہیونیوں کے ساتھ مقدس مقامات کی زمینی اور املاک کے سودے بازی کی کوشش کررہے ہیں۔ خبروں میں بتایا گیا کہ مسجد اقصیٰ سے متصل تاریخی مقام "عقبہ درویش” کو غاصب صہیونیوں کو فروخت کرنے کی باتیں کی جا رہی ہیں۔ اس خبر کے سامنے آتے ہی القدس میں شہری متحر ہوگئے۔ خاندانوں اور قبائل نے مل کر ایسے ڈاکوئوں کے خلاف ہر ممکن کارروائی کا فیصلہ کیا۔
شعفاط اجلاس
گزشتہ ہفتے مقبوضہ بیت المقدس کے نواحی علاقے شعفاط میں مقامی قبائل کا اجلاس منعقد ہوا۔ اس اجلاس کا ایک نکاتی ایجنڈا یعنی اسلامی اوقاف کی املاک کو یہودیوں کو فروخت کرنے اور ان کی چوری بچانا تھا۔ اجلاس میں طئے کیا گیا کہ اگر قبائل سے تعلق رکھنے والے کسی شخص پر قومی املاک یہودیوں کو فروخت کرنے میں مدد کا الزام ثابت ہوگیا تو وہ اس کے خلاف مل کر خود کارروائی کریں گے۔
اس موقع پر ایک بیان جاری کیا گیا جس میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص یا قبیلہ املاک چوری کرنے والے کو تحفظ دے گا تو اسے اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ اجلاس میں شریک ہونے والے آل الرجبی الرفاعی کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ عیسائیوں کی عبادت گاہ کینسہ القیامہ کی کلید بردار پر یہودیوں کو قومی املاک فروخت کرنے کاشبہ ہے۔ اس لیے اسے اس منصب سے ہٹا دیا گیا ہے۔
املاک چور ملت سے خارج ہے
آل الرجب قبیلے کی ایک سرکردہ شخصیت الشیخ یعقوب الرجبی نے مرکز اطلاعات فلسطین کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اجتماعی طور پر ایک بیان میں یہ واضح کردیا ہے کہ قومی املاک یہودیوں کو فروخت کرنے والے کسی بھی ایجنٹ کو کوئی تحفظ نہیں ملے گا۔ ایسے نننگ آدمیت عناصر کے خلاف ہم خود سخت کارروائی کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلامی اوقاف کی اراضی اور املاک غاصب صہیونیوں کو فروخت کرنے والوں کا فلسطینی قوم اور ملت اسلامیہ سے کوئی تعلق نہیں۔ ایسے منافق لوگوں کو فلسطینی خاندانوں اور قبائل سے بھی نکال باہر کیا جائےگا۔
الشیخ یعقوب الرجبی کا کہنا تھا کہ قبائلی کونسل نے متفقہ طور پر قرار دیا ہے کہ قومی املاک یہودیوں کو دینے یا فروخت کرنے والے جاھل ہیں اور وہ ان املاک کے فلسطینی اور قومی پہلو سے واقف نہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ چوری چھپے املاک یہودیوں کو فروخت کرنا بہت بڑیخیانت ہے اور ایسے لوگ ملت اسلامیہ سے خارج ہیں۔
سوشل بائیکاٹ
بیت المقدس اور الخلیل میں قومی املاک اور اسلامی اوقاف کی املاک کو یہودیوں کو فروخت کرنے کے خلاف عوام الناس میں سخت غم وغصہ پایا جا رہا ہے۔
قبائل اور فلسطینی خاندانوں کا کہنا ہے کہ قومی املاک یہودیوں کو فروخت کرنا شیطانی چال ہے جسے کسی صورت میں قبول نہیں کیا جاسکتا۔
بیت حنینا کے ایک سرکردہ رہ نما الشیخ عبدالمجید رمضان نے املاک چوروں کا قومی سطح پر محاسبہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوںنے کہا کہ ایسے لوگ جو اسلامی اوقاف کی املاک یہودیوں کو فروخت کرنے میں کسی بھی طرح ملوث ہیں ان کا سماجی بائیکاٹ کیا جائے۔ ان کے ساتھ کسی بھی قسم کا لین دین ختم کردیا جائے اور انہیں فلسطینی خاندانوں اور قبائل سے نکال باہر کیا جائے۔
بیت المقدس میں مقدس مقامات کی املاک اور اراضی چوری کے خلاف ہونے والے اس قبائلی اجلاس میں الحسینی، الدجانی، النشاشیبی، ابو جبل، ابو صوی اور البدیری قبائل کے زعماء نے شرکت کی۔