فلسطینی تجزیہ نگار اور القدس کے امور کے ماہر فخری ابو دیاب نے خبر دار کیا ہے کہ مسجد اقصیٰ، اس کے اطراف میں موجود تاریخی دیواروں اور اطراف کے تمام مقامات کے زمین بوس ہونے کا شدید خطرہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر قبلہ اول کی مشرقی دیوار کی مرمت نہ کی گئی تو اس کے نتیجے میں قبلہ اول کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے، کیونکہ دیوار بوسیدہ ہونے کی وجہ سے اب آہستہ آہستہ گر رہی ہے اور اس کے پتھروں کا رنگ بھی تبدیل ہوچکا ہے۔
فخری ابو دیاب نے ایک پریس بیان میں کہا کہ اسرائیل القدس کو یہودیانے کے لیے دن رات کام کررہا ہے۔ مسجد اقصیٰ کی بنیادوں تلے کھدائیوں کا سلسلہ مزید بڑھا دیا گیا ہے۔ بڑی چٹانیں اور پتھر ہٹا دیے گئے ہیں تاکہ شہر کے اسلامی آثار خود ہی زمین بوس ہوجائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مسجد اقصیٰ کےاطراف میں دیواریں ہوا میں کھڑی ہیں۔ ان کی بنیادیں کھوکھلی کردی گی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ القدس کی تاریخی دیواروں کو کھوکھلا کرنے کا کوئی حربہ باقی نہیں چھوڑا ہے۔ اسرائیلی ریاست کے یہ تمام اقدامات پرانے بیت المقدس کے اسلامی آثار کو تباہ کرنے کی منظم کوشش ہے۔
فخری الدیاب کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے عالمی ثقافتی ادارے "یونیسکو” کو بھی القدس میں تاریخی مقامات کی مرمت سے روک رہا ہے اور فلسطینی محکمہ اوقاف کے مندبین کو بھی قبلہ اول اور اس کے اطراف میں مرمتی کاموں کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔