فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقوں میں چپے چپے پر اسرائیلی فوج اور پولیس موجود ہے۔ آئے روز درجنوں فلسطینیوں کو حراست میں لیا جاتا اور پکڑ دھکڑ کے علاوہ فلسطینیوں کو شہید کیا جاتا ہے، اس کے باوجود صہیونی دشمن کے خلاف فلسطینیوں کی مزاحمت کی تحریک میں کمی نہیں آئی۔ ایک رپورٹ کے مطابق ہر ماہ اوسطا ایک یہودی آباد کار غرب اردن اردن میں مزاحمتی کارروائیوں میں ہلاک ہو رہا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی صورت حال پرنظر رکھنے والے القدس ریسرچ سینٹر کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غرب اردن کا علاقہ اسرائیلی فوج کی سخت سیکیورٹی کا زون سمجھا جاتا ہے جہاں چپے چپے پر اسرائیلی فوج کی چوکیاں قائم ہیں۔ فلسطینیوں پر نظر رکھنے کے لیے اسرائیلی فوج کی پٹرولنگ پارٹیاں اور چھاپہ مار دستے بھی دن رات سرگرم رہتے ہیں۔ مگر اس کے باوجود اسرائیلی فوج فلسطینیوں کو مزاحمتی کارروائیوں سے باز نہیں رکھ سکی۔ رواں سال کے 10 ماہ میں ایسے لگ رہاہے کہ اسرائیلی فوج آہستہ آہستہ غرب اردن سے اپنی گرفت کھو رہی ہے۔ فلسطینیوں کی طرف سے اسرائیلی فوج اور یہودی آباد کاروں پر حملوں کے تناسب میں اضافہ ہو رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2018ء کے دوران اب تک غرب اردن میں یہودی فوج اور آباد کاروں پرحملوں میں اضافہ دیکھا گیا۔ رواں سال فلسطینی مزاحمتی کارروائیوں میں مغربی کنارے میں 11 غاصب صہیونی ہلاک اور 159 زخمی ہوئے۔ اس طرح اوسطا ہر ماہ ایک یہودی آبادکار ہلاک ہوتا رہا ہے۔ رواں سال کے دوران غرب اردن میں کل 4367 مزاحمتی کارروائیاں رجسٹرڈ کی گئیں۔ ان میں فائرنگ کے 40، چاقو کے 33، گاڑیوں تلے روندنے کے 15، دستی بموں کے 53 اور پٹرول بم حملوں کے 262 واقعات شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق رواں سال کے دوران غرب اردن اور القدس میں 1779 مقامات پر اسرائیلی فوج اور فلسطینیوں میں تصادم ہوا، فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیلی فوج پر 1620 بار سنگ باری کی گئی۔ 390 بار یہودی آباد کاروں کی گاڑیوں پر پتھرائو کیا گیا اور نقاط تماس پر 163 مرتبہ پرتشدد مظاہرے کیے گئے۔