جمعه 15/نوامبر/2024

فلسطینی اسیران کو سزائے موت دینے کے لیے اسرائیل کی قانون سازی

جمعرات 8-نومبر-2018

اسرائیلی وزیر دفاع ایوگڈور لیبرمین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی پارلیمںٹ میں آئندہ ہفتے اُس قانون کے حوالے سے ابتدائی رائے شماری ہو گی جس کے تحت اسرائیلیوں کے قتل یا قتل میں شرکت کے ذمّے دار ٹھہرائے گئے گرفتار فلسطینیوں کو سزائے موت دینے کی اجازت ہو گی۔

تاہم فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج تو پہلے ہی زمینی طور پر موت کے گھاٹ اتارنے کی کارروائیوں پر عمل پیرا ہے کیوں کہ وہ ایسے نہتّے فلسطینیوں پر براہ راست فائرنگ کرتی ہے جن سے کسی قسم کا خطرہ نہیں ہوتا۔

منگل کی صبح لیبرمین نے اپنی ٹوئیٹ میں کہا کہ ” تین برس کی شدید مزاحمت کے بعد آخر کار آئندہ ہفتے بدھ کے روز پارلیمنٹ میں آئین اور انصاف کی کمیٹی کے سامنے سزائے موت کے قانون کا بل پیش کیا جائے گا۔ اس کے بعد قانون کو منظوری کے لیے پارلیمنٹ میں ابتدائی رائے شماری کے واسطے پیش کیا جائے گا”۔ لیبر مین نے واضح کیا کہ مشن کے پایہ تکمیل تک وہ ہر گز نہیں رکیں گے۔

قانون کے بل کے لیے لازم ہے کہ وہ اسرائیلی پارلیمنٹ میں تین مرتبہ غور کے لیے پیش کیا جائے جہاں سے منظوری کے بعد وہ ایک نافذ العمل قانون کی صورت اختیار کر لے گا۔

فلسطینی تنظیم برائے آزادی فلسطین PLO کے زیر انتظام قیدیوں کے امور کی کمیٹی کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق اسرائیلی جیلوں میں گرفتار فلسطینیوں کی تعداد 6500 ہو چکی ہے۔ ان میں 350 بچّے، 62 خواتین، فلسطینی پارلیمنٹ کے 6 ارکان، 500 انتظامی گرفتار شدگان (بنا کسی الزام زیر حراست) اور 1800 مريض شامل ہیں۔ مریضوں میں 700 افراد کو فوری طبّی امداد کی ضرورت ہے

مختصر لنک:

کاپی