اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی جانب سے یہودی کنیسٹ کے ارکان کو مسجد اقصیٰ پر دھاووں کی اجازت دینے پر فلسطینی مذہبی حلقوں کی جانب سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔ بیت المقدس میں فلسطینی مسلم ۔ مسیحی سپریم کمیٹی کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو مسجد اقصیٰ پر یہودی آباد کاروں کے دھاووں کو بڑھاوا دے رہےہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی سپریم کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم اور انتہا پسند صہیونی حکومت مسجد اقصیٰ کو یہودی معبد میں تبدیل کرنا چاہتی ہے۔ اسرائیلی پولیس کی طرف سے سفارشات کے بعد نیتن یاھو کا یہودی ارکان کنیسٹ کو تین ماہ کے بجائے ہرماہ قبلہ اول میں داخل ہونے اور مقدس مقام کی بے حرمتی کی اجازت دینا مقدس میں یہودیوں کی اجارہ داری کو بڑھانے کے مترادف ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی پولیس کی طرف سے ارکان کنیسٹ کو تین ماہ کے بجائے ایک ماہ میں ایک بار قبلہ اول میں داخل ہونے کی اجازت دینے کے بعد وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے بھی پولیس کے اس فیصلے کی توثیق کی ہے۔
فلسطینی سپریم کمیٹی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر حنا عیسٰی نے کہا ہے کہ اسرائیل تیزی کے ساتھ ایسے قوانین تیار کررہا ہے جن میں یہودی آباد کاروں کو قبلہ اول میں دھاووں کی زیادہ سے زیادہ سہولت دیے جانے کی سفارش کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انتہا پسند یہودی ارکان کنیسٹ کو قبلہ اول میں داخل ہونے کی اجازت دینا مقدس مقام کی بے حرمتی اور اس کا تقدس خطرے میں ڈالنے کے لیے یہودیوں کو ترغیب دلانے کے مترادف ہے۔