قابض صہیونی انتظامیہ نے مسجد اقصیٰ کی جاسوسی اور وہاں پرآنے والے نمازیوں پر نظر رکھنے کے لیے نام نہادسیکیورٹی وجوہات کی آڑ میں وہاں پر سیکڑوں جدید ترین کیمرےاور مواصلاتی آلات نصب کر رکھے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کی ایک رپورٹ کے مطابق مسجد اقصیٰ کے اطراف، اس کی گیلریوں اور پرانےبیت المقدس کے داخلی اور خارجی راستوں پرکم سے کم 500 کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔
صہیونی حکام کے مطابق مختلف وزارتوں، بلدیہ اور اسرائیلی پولیس کی جانب سے یہ کیمرے مشترکہ طور پر لگائے گئے ہیں تاکہ قبلہ اول میں عبادت کے لیے آنے والے فلسطینیوں پر نظر رکھی جا سکے اور یہودی آباد کاروں کے دھاووں کے وقت انہیں فول پروف سیکیورٹی مہیا کرنے میں ان کی مدد کی جاسکے۔
دھاووں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ کےگرد بالاتفاق 500 کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔ یہ اسمارٹ کیمرے دراصل قبلہ اول کی جاسوسی کا ایک نیا حربہ ہے۔ صہیونی حکام کا دعویٰ ہے کہ ہم القدس شہر کو "تشدد سے پاک” شہر بنانے کے لیے جگہ جگہ اسمارٹ کیمرے نصب کر رہےہیں۔ یہ کیمرے اسرائیلی بلدیہ کے "ویژن 2000” کا حصہ ہیں۔
دوسری جانب قبلہ اول پر نہ ختم ہونے والا یہودی آبادکاروں کے دھاووں کا سلسلہ جاری ہے۔ گذشتہ روز بھی یہودی آباد کاروں، اسرائیلی پولیس اہلکاروں اور دیگر صہیونی حکام کی بڑی تعداد میں قبلہ اول میں گھس کر مقدس مقام کی بے حرمتی کی۔ اس موقع پر اسرائیلی پولیس نے القدس کی الواد کالونی سے 17 سال سے کم عمر کے تین فلسطینی بچوں کو حراست میں لے لیا گیا۔ اس کے علاوہ عقبہ السرایا میں فلسطینیوں کے گھروں میں تلاشی کی آڑ میں توڑپھوڑ اور لوٹ مار کی گئی۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ الواد کالونی اور باب الاسباط کے قریب اسرائیلی فوج اور پولیس نے کیمروں سے گذرنے والے فلسطینیوں کو پکڑنے کے لیے چھاپے مارے گئے۔ چھاپوں کا سلسلہ روز کا معمول ہے۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ فلسطینی شہریوں کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ ایک ایسے وقت میں جاری ہے جب دوسری جانب مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی آباد کاروں کے دھاووں میںبھی مسلسل اضافہ ہوگیا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی پولیس نے حال ہی میں مسجد اقصیٰ کے تمام داخلی دروازوں اور خارجی راستوں پر کیمرے لگانے کا اعلان کیا تھا۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ان کیمروں کی تنصیب کا مقصد مسجد اقصیٰ کے اطراف میں فلسطینیوں کی مزاحمتی کارروائیوں کی روک تھام کرنا ہے۔
صہیونی شراکت
مقامی فلسطینی ذرائع کا کہناہے کہ قبلہ اول کے اطراف میں بالعموم اور پورے بیت المقدس میں بالخصوص جگہ جگہ پر اسمارٹ کیمرے نصب کرنے میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ بیت المقدس کی تمام شاہرائوں پر کیمرے نصب کیے جا رہےہیں۔ ان کیمروں کے ساتھ ساتھ اسرائیلی پولیس کی بھاری نفری بھی جگہ جگہ موجود رہتی ہے۔
ایک مقامی فلسطینی رہ نما نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ قبلہ اول کے اطراف اور القدس میں جگہ جگہ کیمرے نصب کرنے کے کئی اہداف ومقاصد ہیں۔ سب سے اہم مقصد قبلہ اول پر دھاوے بولنے والے یہودی آباد کاروں کو فلسطینیوں سے تحفظ فراہم کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسجد اقصیٰ کے اطراف میں سیکیورٹی کی ذمہ داریوں کی انجام دہی کے لیے پرائیویٹ کمپنیاں اور کنٹریکٹر بھی کام کرتے رہےہیں مگر ان کی خدمات میں بہ تدریج کمی کی جا رہی ہے۔
القدس کے ایک ذمہ دار ذریعے نے بتایا کہ رواں سال کے آغاز میں اسرائیل کی متعدد پرائیویٹ کمپنیوںنے اپنے سیکیورٹی اہلکاروں کو ہٹانے کے بعد خفیہ کیمرے لگانے میں اسرائیلی فوج اور پولیس کی مدد کی تھی۔ ایک مقامی سیکیورٹی کمپنی نے گیلو یہودی کالونی کے اطراف میں سیکیورٹی ٹاور لگائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ خفیہ کیمروں کی تنصیب کا مقصد مسجداقصیٰ کی تعمیرو مرمت کے لیے سامان لے جانے پر نظر رکھنا اور اس کی روک تھام کرنا ہے۔