جمعه 15/نوامبر/2024

جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالنے والےاسرائیلی جرائم بے نقاب کریں:حماس

ہفتہ 27-اپریل-2024

اسلامی تحریکمزاحمت [حماس] نے وائٹ ہاؤس کی جانب سے اٹھارہ ممالک کے دستخطوں پر مشتمل بیان پرگہرےدکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ حماس نے کہا ہے کہ اس پر غزہ میں جنگ بندی معاہدہقبول کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے والےممالک سات اکتوبر کے بعد فلسطینیوں کے خلافاسرائیلی جارحیت اور جنگی جرائم پر پردہ ڈال رہے ہیں۔

حماس نے جمعہ کوایک بیان میں کہا کہ "ہم اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) نے دلچسپی کے ساتھ وائٹہاؤس کے جاری کردہ بیان کو دیکھا ہے جس پر اٹھارہ ممالک نے دستخط کیے۔ اس میں غزہکی پٹی میں قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسبیان پر دستخط کرنےوالے ممالک کوفلسطینیوں کے خلاف جاری منظم جرائم کی کوئی فکرنہیں البتہ انہیں غزہ میں جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلیوں کی وجہ سے بہت زیادہپریشانی لاحق ہے۔ ان کے نزدیک فلسطینیوں کا قتل عام کوئی معنی نہیں رکھتا اور اگرکوئی مسئلہ ہے تو وہ اسرائیلی جنگی قیدیوں کا ہے اور ان کی جانیں ان سب کے لیےعزیز ہیں۔ یہ ان ممالک کا دہرا معیار ہے جو غزہ میں ہزاروں فلسطینی بچوں اورخواتینکو بے دردی کے ساتھ جان سے مارنے کے بعد بھی اس پرمجرمانہ خاموشی اور غفلت کامظاہرہ کررہے ہیں‘‘۔

حماس نے مزید کہاکہ وہ فلسطینی قوم کے وسیع تر مفاد اور اسرائیلی جارحیت مکمل طور پر روکنے اورقابض فوج کے غزہ سے انخلاء کی شرط پر جنگ بندی کے لیے تیار ہے مگر وہ اس معاملےمیں کسی تیسرے ملک کے دباؤ اور بلیک میلنگ میں نہیں آئے گی۔ حماس پر جنگ بندیمعاہدہ قبول کرنے اور اسرائیلیوں کی رہائی کا مطالبہ کرنے والے ممالک پہلےاسرائیلی جنگی جرائم کو بے نقاب کریں اور صہیونی ریاست کو فلسطینیوں کی نسل کشی کےغیرانسانی جرم سے روکیں۔

خیال رہےکہ حالہی میں امریکہ کی قیادت میں 18ممالک کی طرف سے ایک بیان جاری کیا گیا تھا جس میں حماس پر زور دیا گیا تھا کہ وہاسرائیل کی شرائط پر جنگ بندی معاہدہ قبول کرے اوراسرائیلی قیدیوں کو رہا کرے۔تاہم حماس نے اس مطالبے کو اسرائیل کی کھلم کھلا طرف داری قرار دیتے ہوئے مستردکردیا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی