امریکا نے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بیت المقدس سےگرفتار کیے گئے ان فلسطینیوں کو رہا کرے جو یہودی آباد کاروں کو سرکاری اور محکمہ اوقاف کی املاک کی فروخت کے جرم میں گرفتار کیے گئے ہیں۔
اسرائیل میں امریکی سفیر ڈیوڈ فریڈمین نے ایک بیان میں کہا ک امریکی شہریت یافتہ عصام عقل کوفلسطینی حکام نے دو ماہ سے گرفتار کررکھا ہے۔ اس پر القدس کی فلسطینی املاک کو یہودیوں کو خفیہ طورپر فروخت کرنے کا الزام عاید کیا گیا اور اسی الزام کے تحت اسے گرفتار کیا گیا ہے۔
"ٹوئٹر” پر پوسٹ ایک بیان میں فریڈ مین نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی ہمارے شہر عصام عقل سمیت ان تمام فلسطینیوں کو فوری رہا کرے جنہیں فلسطینی حکام نے فلسطینی املاک یہودیوںکو فروخت کرنے کے جرم میں گرفتار کیاگیا ہے۔
فریڈ مین کا مزید کہنا تھا کہ عقل کو جیل میں ڈالنا امریکی اقدار کی توہین اور امن بقائے باہمی کے لیے کوشاں افراد کے حقوق کی نفی ہے۔ فلسطینی اتھارٹی انہیں فوری طورپر رہا کرے۔
خیال رہے کہ عصام عقل نامی ایک فلسطینی کو مشرقی بیت المقدس سے فلسطینی اتھارٹی کے سکیورٹی اداروں نے کچھ عرصہ قبل رام اللہ میں طلب کرکے حراست میں لے لیا تھا۔ اس پر القدس کی فلسطینی اراضی اور دیگر املاک یہودیوں کو خفیہ طریقے سے فروخت کرنے کا الزام عاید کیاجاتا ہے۔
اسرائیلی پولیس نے بیت المقدس سے تحریک فتحکے 44 کارکنوں کو فلسطینی سیکیورٹی اداروں کے ساتھ تعاون کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ عبرانی ٹی وی چینل کےمطابق بیت المقدس میں تحریک فتح کے خلاف اسرائیلی فوج کے کریک ڈائون کا محرک عصام عقل کی عدم رہائی سے متعلق ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے عصام عقل کی رہائی سے انکار کے بعد تحریک فتح کے خلاف کریک ڈائون کیا گیا ہے۔