جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ لوگوں کے دماغ میں اسرائیل سے متعلق غلط سوالات ڈالے جاتے ہیں، کہا جاتا ہے اسرائیل حقیقت ہے، تسلیم کرنے میں کیا قباحت ہے۔
لاہور میں منعقدہ قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلسطین سے آئے ہوئے مہمانوں کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کا ذکر تاریخ میں ہزاروں برس تک مل سکتا ہے مگر اسرائیل کانہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کہا جاتا ہے لوگوں کے دماغ میں اسرائیل سے متعلق غلط سوالات ڈالے جاتے ہیں، اسرائیل حقیقت ہے، تسلیم کرنے میں کیا قباحت ہے۔
مولانافضل الرحمٰن نے کہا کہ محمد علی جناح نے کہا تھا اسرائیل ناجائز ریاست ہے، اسرائیل سے متعلق تاریخی حقائق نہیں بتائے جاتے۔
سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ اسرائیل کے حق میں قرارداد پر بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے سب سے پہلے ردعمل دیاتھا۔
ان کا کہنا تھا کہ محمد علی جناح نے کہا تھا اسرائیل کی صورت میں عربوں کے دل میں خنجر گھونپا گیا۔ اسرائیل نے1967 میں گولان کی پہاڑیوں اور دیگر علاقوں پر قبضہ کیا، اقوام متحدہ نے 1967 کی جنگ میں عرب علاقے پر قبضے کو ناجائز قرار دیا۔
فضل الرحمٰن نے کہا کہ پاکستان اور بھارت نے ایک دوسرے کو تسلیم کیا، تنازع کشمیر برقرار ہے۔
انہوں نے کہا کہ حماس حق پر ہے اور ہم فلسطین کے ساتھ ہیں، ہم فلسطینیوں کے ساتھ قدم کے ساتھ قدم ملا کر کھڑے ہیں۔
سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ کچھ کہتے ہیں فلاں نے اسرائیل کو تسلیم کر لیا تو پاکستان بھی کر لے، فلسطین پر حقائق سے توجہ ہٹائی جاتی ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ایک صدی تک اسرائیلی ریاست کا کوئی وجود نہیں تھا ،فلسطینی ریاست کا وجود تھا۔