وفاء نعالوۃ کا شمار ان خوش قسمت فلسطینی مائوں میں ہوتا ہے جنہوں نے وطن عزیز اور مقدسات کے دفاع کے لیے اپنے جواں سال بیٹے کی شہادت کی خبر کو خندہ پیشانے کے ساتھ قبول کیا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق 22 سالہ اشرف نعالوۃ نے 7 اکتوبر کو شمالی شہر سلفیت میں برکان یہودی کالونی کےقریب فائرنگ کر کے دو صہیونی ہلاک اور ایک کو زخمی کر دیا تھا۔ کارروائی کے بعد وہ مسلسل مفرور رہا حتیٰ کہ جمعرات کو علی الصباح صہیونی فوج کی بھاری نفری نے نابلس شہر میں عسکر کیمپ میں ایک گھس میں گھس کر اشرف کو قاتلانہ حملے میں شہید کر دیا۔
سات اکتوبر کو دو یہودیوں کی ہلاکت کے بعد اسرائیلی فوج نے جہاں اشرف نعالوۃ کی تلاش جاری رکھی وہیں اس کے خاندان، عزیز واقارب اور دوستوں کی بڑی تعداد کو حراست میں لیا۔ ان میں شہید کے والدین بھی شامل ہیں۔
شہید اشرف نعالوۃ کی ماں وفاء نعالوۃ کو بیٹے کی شہادت کی خبر "دامون” جیل میں دی گئی۔
فلسطینی انسانی حقوق کی کارکن اور وکیل حنان الخطیب نے بڑی تگ ودو کے بعد شہید کی ماں سے ملاقات کا موقع حاصل کیا۔ اس کا کہنا ہے کہ فلسطینی قوم کو اشرف نعالوۃ کی شہادت کی خبر مل چکی تھی مگر شہید کی اسیر ماں کو یہ خبر پہنچانا کافی مشکل کام تھا۔

مشکل ملاقات
حنان الخطیب کا کہنا ہے کہ میری ملاقات سے قبل ہی اسیرہ وفاء نعالوۃ کو جیل میں لگے ٹی وی پر بیٹے کی شہادت کی خبر دیکھ چکی تھی۔ اس نے عسکر کیمپ کے اس مکان کے مناظر کو بھی دیکھا جس پر شہید کے خون کے چھینٹے پڑے ہوئے تھے۔ اس نے اپنے ساتھ دیگر اسیرات کو بتایا کہ یہ میرے شہید بیٹے کا ہے۔ میں اسے دیکھ سکتی ہوں یہ اشرف ہی کا خون ہے۔
ام اشرف نے کہا کہ ‘میرا بیٹا ایک بہادر مجاھد تھا۔ اس نے میرے روح کو تسکین دی۔ وہ جب تک گھر میں زندہ رہا اپنے والدین کی آنکھوں کا تار اور بہن بھائیوں کا سہارا رہا۔ آج وہ ہم میں نہیں مگر اس کی روح ہمیشہ ہمارے ساتھ رہے گی”۔
حنان الخطیب کا کہنا ہے کہ میں نے بہت مشکل سے جیل میں وفاء نعالوۃ سے ملاقات کی اجازت حاصل کی۔ اس نے بتایا کہ میری خالہ نے بتا دیا ہے کہ میرے بیٹے نے سینے میں گولی کھائی ہے۔ دشمنوں نے میرے بیٹے کو شہید کر دیا ہے۔ وہ اب شہید ہے اسیر نہیں۔ غاصب دشمن نے میرے بیٹے کو قتل کر کے مجھے قتل کیا ہے مگر میں جانتی ہوں کہ میں ایک شہید کی ماں ہوں جس نے قوم اور ملک کے جان دی اور میں اسی مقصد کے تحت دشمن کی قید میں ہوں۔
شہید کی ماں نے کہا کہ میں نے اسیری کے دوران بیٹے کی شہادت کی خبر سننے تک یہ مسلسل یہ دعا کی کہ اللہ میرے بیٹے کو دشمن کی نظروں سے دور کردے تاکہ دشمن اسے پکڑنے کے لیے افسوس کرتا رہے۔
عزت کا تاج
ادھر اسرائیل کی دوسری جیل "مجد” میں قید شہید کے والد ولید نعالوۃ کو جب اس کے بیٹے کی شہادت کی خبر دی گئی تو اس نے دوسرے اسیران کو جمع کر کے انہیں یہ خبر سنائی۔ اس کے ارد گرد اسیران کی بڑی تعداد جمع ہوگئی اور
ہر ایک نے اسے بیٹے کی شہادت کی مبارک باد پیش کی۔
ہر ایک نے اسے بیٹے کی شہادت کی مبارک باد پیش کی۔
شہید کے والد نے اسیران سے کہا کہ وہ دل چھوٹا نہ کریں۔ اس کا بیٹا پوری قوم کے لیے فخر اور عزت کا تاج ہے۔ اس نے مزاحمت کے میدان میں اپنے خاندان اور پوری قوم کے لیے باعث فخر قربانی دی ہے۔
جیل سے باہر شہید کی ہمشیرہ ڈاکٹر فیروز نعالوۃ نے تعزیتی کیمپ سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ دشمن نے ہم سے ہمارا بھائی اور ہمارے والدین کا پیارا بیٹا چھینا ہے اور آج ہم سب آبدیدہ ہیں مگر ہمیں فخر ہے کہ ہمارے بھائی نے دشمن کے سامنے ہتھیار ڈالنے اور رحم کی بھیک مانگنے کے بجائے ہمت، بادری اور پامردی کا مظاہرہ کر کے ہمارے سر فخر سے بلند کر دیے ہیں۔