جمعه 15/نوامبر/2024

فلسطینی اتھارٹی غرب اردن میں مزاحمت سے کیوں خائف ہے؟

بدھ 19-دسمبر-2018

فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے حالیہ ایام میں فائرنگ کے واقعات نے فلسطینی اتھارٹی کوبھی خوف اور خدشات لاحق ہیں۔ یہ خوف صہیونی ریاست کو بھی لاحق ہے جس کی وجہ سے اس نے غرب اردن کو فوجی چھائونی میں تبدیل کر رکھا ہے۔

اسرائیل کے کثیرالاشاعت عبرانی اخبار”ہارٹز” نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ غرب اردن میں فلسطینیوں کے بڑھتے ہوئے مزاحمتی حملوں سے فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل دونوں خوف زدہ ہیں اور ان بڑھئتے ہوئے حملوں اور مزاحمت کو اسلامی تحریک مزاحمت”حماس” کی عوامی مقبولیت کے طورپر دیکھ رہے ہیں۔

عبرانی اخبار کےمطابق جب اسرائیلی فوج غرب اردن کے کسی علاقے میں چھاپہ مارتی ہے تو اس وقت فلسطینی اتھارٹی کے پولیس اہلکار چھپ جاتے ہیں۔

اخبار میں شائع ‘عمیرہ ہس’ کے مضمون میں لکھا گیاہے کہ فلسطینیوں‌کے بڑھتے ہوئے مزاحمتی حملوں کے بعد اسرائیلی فوج کی کارروائیوں نے غرب  اردن کے عوام میں‌حماس کے موقف کو تقویت دی ہے اور لوگ حماس کے بیانیے کو زیادہ قبول کرنے لگے ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیلی فوج جیسے جیسے غرب اردن میں طاقت کے استعمال کے حربوں میں اضافہ کررہی ہیں مقامی عوام میں حماس کی حمایت اتنی ہی بڑھتی جا رہی ہے۔

عمیرہ ہس کا کہنا ہے کہ گذشتہ ہفتے فلسطینی اتھارٹی کی پولیس نے رام اللہ ، الخلیل اور نابلس میں حماس کی حمایت میں نکالی جانے والی ریلیوں پر طاقت کا استعمال کیا جس کے بعد غرب اردن میں حماس کی مقبولیت مزید بڑھی اور فلسطینی اتھارٹی کے خلاف عوام میں نفرت کے جذبات میں اضافہ ہوا ہے۔

اخباری رپورٹ کے مطابق جب اسرائیلی فوج غرب اردن کے کسی شہر میں چھاپہ مارتی ہے وہ فلسطینی اتھارٹی کی پولیس کو پہلے ہی با خبر کردیتی ہے تاکہ وہ فلسطینیوں کے غیض وغضب سے بچ سکے۔

 

مختصر لنک:

کاپی