فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں حکومت کے سیکرٹری برائے مالیات نے کہا ہے کہ رام اللہ اتھارٹی ہر ماہ غزہ کے غریب عوام کی جیبوں سے 13 کروڑ ڈالر کی رقم نکالتی ہے جب کہ قطر کی طرف سے غزہ کے سرکاری ملازمین کو دی جانے والی امداد اس رقم کا ایک تہائی بھی نہیں جس پر فلسطینی اتھارٹی اور صدر عباس چراغ پا ہیں۔
الاقصیٰ ٹی وی چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں غزہ میں سیکرٹری مالیات یوسف الکیالی نے کہا کہ رام اللہ حکومت کی طرف سے غزہ کو امداد کی فراہمی کا دعویٰ کیا جاتا ہے حالانکہ حکومت غزہ کے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں تک ادا نہیں کرتی بلکہ غزہ کے غریب عوام کی جیب سے13 کروڑ روپے نکال لیے جاتےہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی پر فلسطینی اتھارٹی اگر بہت زیادہ نواش بھی کرے تب بھی وہ 70 سے 80 ملین ڈالر سے زاید کی رقم نہیں دیتی۔ دوسری جانب ٹیکسوں کی مد میں ہرماہ 130 ملین ڈالر کی رقم وصول کی جاتی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ قطر کی طرف سے دی جانے والی مالی امداد غزہ کے تمام ملازمین کی ایک تہائی تعداد کے لیے بھی کافی نہیں۔ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے سرکاری ملازمین کو کسی قسم کی رقم نہیں کی جاتی۔غزہ کی پٹی کے سرکاری ملازمین کے لیے ماہانہ 32 ملین ڈالر کے اخراجات ادا کرنا ہوتے ہیں جبکہ قطر کی طرف سے دی جانے والی امداد 10 ملین ڈالر سے زیادہ نہیں۔
قطری گرانٹ سے قبل وزارت مالیات غزہ کے 40 فی صد ملازمین کو 40 سے 50 ایام کے 1200 شیکل ماہانہ ادا کرتی ہے جب کہ قطر کی طرف سےامداد کی فراہمی کے بعد ماہانہ 1400 شیکل ادا کیے جاتے ہیں۔