فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں سیاسی کارکنوں کے اہل خانہ پر مشتمل کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عباس ملیشیا غرب اردن میں مسلسل انسانی حقوق کی پامالیوں کی مرتکب ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2018ء کے دوران عباس ملیشیا غرب اردن میں انسانی حقوق کی 4039 انسانی حقوق کی پامالیوں کی مرتکب ہوئی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2018ء کے دوران عباس ملیشیا کی جانب سے فلسطینی پارلیمنٹ کے ارکان کو بھی حراست میں لیا گیا اور انہیں زدو کوب کیا گیا۔
عباس ملیشیا کی طرف سے فلسطینی اسیران کے الائونس بند کیے۔ اظہار رائے پر قدغنیں لگائی گئیں اور خلاف دستور اقدامات کرتے ہوئے ملازمین کو سیاسی بنیادوں پر ان کی ملازمتوں سے نکالا گیا، فلسطینی اتھارٹی نے ایک نام نہاد سوشل سیکیورٹی قانون کی منظوری کےذریعے نجی اور سرکاری ملازمین کے معاشی حقوق پر ڈاکہ ڈالا۔
عباس ملیشیا کی طرف سے فلسطینی صحافیوں کو زدو کوب کیا گیا۔ 1251 سیاسی کارکن حراست میں لیے گئے۔ 949 کو توہین آمیز طریقے سے طلب کیا گیا۔ 721 کو قید خانوں میں مسلسل بند ہیں۔ عباس ملیشیا نے 401 بار چھاپے مارے، 204 شہری آزادیوں کے کچلنے کے واقعات رونما ہوئے اور شہریوں کی 83 املاک پر قبضہ کیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عباس ملیشیا کا اسرائیل کے ساتھ مسلسل تعاون بھی جاری رہا۔ عباس ملیشیا نے قابض فوج پرفلسطینیوں کے 23 مزاحمتی ناکام بنائے۔ حراست میں لیے گےے 49 فلسطینیوں نے بھوک ہڑتال کی جب کہ دوران حراست 35 اسیران کو غیرانسانی سلوک اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔