چهارشنبه 30/آوریل/2025

فلسطینی اتھارٹی نے پارلیمنٹ کے 47 ارکان کی تنخواہیں بند کر دیں

ہفتہ 12-جنوری-2019

فلسطینی مجلس قانون ساز کے ڈپٹی اسپیکر حسن خریشہ نے انکشاف کیا ہے فلسطینی اتھارٹی نے اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے پارلیمانی بلاک اصلاح وتبدیلی کے ٹکٹ پر پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہونے والے 47 ارکان کی تنخواہیں اور دیگر تمام مالی مراعات بند کردی ہیں۔

مرکز اطلاعات فلسیطن کے مطابق ڈپٹی اسپیکر حسن حریشہ نے ایک پریس کانفرنس میں‌ بتایا کہ رام اللہ اتھارٹی نے ان سمیت 47 ارکان کی تنخواہیں بند کردی ہیں۔ انہوں نے رام اللہ حکومت کی طرف سے ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں کی بندش کو افسوسناک اور ناقابل قبول فیصلہ قرار دیا۔

حسن خریشہ کا کہنا تھا کہ وہ 1996ء سے فلسطینی پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہوتے چلے آ رہے ہیں۔ سنہ 1996ء سے 2006ء کے دوران ارکان پارلیمنٹ رہنے والے فلسطینیوں کو بھی ریٹائرمنٹ الائونس مل رہے ہیں۔ سنہ 2006ء کے بعد اب تک کئی دوسرے ارکان پارلیمنٹ کو تنخواہیں جاری رہیں مگر حال ہی میں فلسطینی اتھارٹی نے انتقامی کارروائی کے طور پر ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہیں ضبط کرلی ہیں۔

خیال رہے کہ 22 دسمبر کو فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے نام نہاد دستوری عدالت کے حکم پرعمل درآمد کرتے ہوئے منتخب فلسطینی پارلیمنٹ تحلیل کردی تھی۔ صدر عباس نے اگلے چھ ماہ میں پارلیمانی انتخابات کرانے کا اعلان کیا ہے مگر فلسطین کی دیگر سیاسی قوتوں نے صدر عباس کےاقدام کو ماورائے آئین اور شب خون مارنے کے مترادف قرار دیا۔

مختصر لنک:

کاپی