فلسطین کے محاصرہ زدہ علاقے غزہ کی پٹی میں جمعہ کے روز ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران اسرائیلی فوج نے مظاہرین کے خلاف حسب معمول طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس کے نتیجے میں 25 فلسطینی زخمی ہوگئے۔ ادھرمشرقی غزہ میں اسرائیلی فوج کی گولہ باری کے نتیجے میں ایک خاتون شہید ہوگئی۔
غزہ میں وزارت صحت کے مطابق جمعہ کو ہفتہ وار "حق واپسی” ریلیاں جاری تھیں کہ اس دوران اسرائیلی فوج نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر آنسوگیس کی شیلنگ، دھاتی گولیوں، صوتی بموب اور براہ راست فائرنگ شروع کر دی جس کے نتیجے میں ایک خاتون شہید اور 25 شہری زخمی ہوئے ہیں۔
وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے بتایا کہ خاتون کو مشرقی غزہ میں مظاہرے کے دوران سرمیں گولی لگی۔ زخمی ہونے والوں میں ایک صحافی، ایک امدادی کاکرن شامل ہیں تاہم ان کی شناخت ظہار نہیں کی گئی۔
وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوج کی گولہ باری کے نتیجے میں 43 سالہ امل الترامی گولے کے شیل لگنے سے شہید ہوگئیں۔
خیال رہے کہ غزہ کی پٹی میں 30 مارچ 2018ء سے احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری رہے۔ اسرائیلی فوج غزہ میں فلسطینی مظاہرین کے خلاف طاقت کا اندھا دھند استعمال کرتا ہے جس کے نتیجے میں اب تک 260 فلسطینی شہید اور 25 ہزار سے زاید زخمی ہوچکے ہیں۔ فلسطینی ہر ہفتے غزہ کی سرحد پر جمع ہو کر حق واپسی اورغزہ کہ ناکہ بندی کے خلاف احتجاج کرتے ہیں۔