اسرائیلی جیل میں مسلسل 39 ماہ پابند سلاسل رہنے والی زخمی فلسطینی دو شیزہ لمیٰ منذر حافظ البکری کو گزشتہ روز رہا کر دیا گیا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق 18 سالہ لمیٰ منذرالبکری کو گرفتاری کے بعد دامون جیل میں 39 ماہ تک مسلسل انتظامی قید میں پابند سلاسل رکھا۔
اسیرہ البکری کو الجلمہ فوجی کیمپ سے رہا کیا گیا۔ اس کی رہائی کے لیے فلسطینی سماجی تنظیمیں اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے مسلسل احتجاج کرتے رہے ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے الزام عاید کیا گیا ہے کہ صہیونی حکام فلسطینی خواتین کی پرائیویسی کا احترام نہیں کرتے بلکہ ان کے غسل خانے جیل کی کوٹھڑیوں سے باہر انتظامیہ کی رہائش گاہوں کے سامنے رکھے جاتے ہیں تاکہ اسیرات کو نفسیاتی طور پر ہراساں کیا جاسکے۔
خیال رہے کی اسیرہ البکری کو اسرائیلی پولیس نے الخلیل شہر سے گرفتاری سے قبل گولیاں مار کر زخمی کر دیا تھا۔ اس کی ٹانگ میں تین گولیاں لگی تھیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی انتظامیہ فلسطینی اسیرات کو غسل خانوں میں زیادہ دیر تک جانے کی اجازت نہیں دیتے۔ خواتین قیدیوں کو ان کی ضرورت کے سامان، کتابیں اورجرائد بھی فراہم نہیں کیے جاتے۔
اسرائیلی جیلوں میں 6000 فلسطینی پابند سلاسل ہیں جن میں 50 خواتین شامل ہیں۔ خواتین کے لیے ھشارون اور دامون نامی جیلیں مختص کی گئی ہیں۔