عالمی ادارہ صحت کےڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے کہا ہے کہ غزہ میں تنظیم کے ملازمین کیرپورٹوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ پٹی کے ہسپتالوں میں ہر روز قحط کا خطرہ بڑھتا جا رہاہے۔
گیبریئس نے کہاکہ "زمین پر موجود ہماری ٹیمیں طبی عملے اور مریضوں کے لیے خوراک کی بڑھتیہوئی قلت کی اطلاع دے رہی ہیں جو دن میں صرف ایک وقت کا کھانا کھا رہے ہیں۔”
انہوں نے نشاندہیکی کہ "تنظیم کے ہر ایک ملازمین سے جس سے اس نے غزہ میں بات کی تھی کھانا یاپانی مانگا تھا۔”
انہوں نے وضاحت کیکہ "غزہ کی پٹی میں صحت کی دیکھ بھال کے نظام کو مدد فراہم کرنے میں تنظیم کوبڑی مشکلات کا سامنا ہے”۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ "ایک لاکھ سے زیادہ غزہ کے شہری شہید، زخمی یا لاپتہ ہوئے ہیں”۔
گذشتہ برس سات اکتوبرسے اسرائیلی قابض فوج نے امریکی اور یورپی حمایت سے غزہ کی پٹی کے خلاف اپنی جارحیتکا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، جب کہ اس کے جنگی طیارے ہسپتالوں، عمارتوں، ٹاورز اورفلسطینی شہریوں کے گھروں پر بمباری کرتے ہوئے انہیں تباہ کر رہے ہیں۔ اسرائیل نےغزہ کی مکمل ناکہ بندی کرنے کے بعد محصورین کو امداد کی فراہمی بھی بند کردی ہے۔
غزہ پر قابض فوجکی مسلسل جارحیت کے نتیجے میں 26900 شہید اور 65949 افراد زخمی ہوئے، اس کےعلاوہ پٹی کی آبادی کا 85 فیصد (تقریباً 1.9 ملین افراد) بے گھر ہوچکے ہیں۔