فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس میں انسانی حقوق کی صورت حال پر نظر رکھنے والے ادارے "اوچا” کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی عدالتوں میں فلسطینیوں کے مکانات جبری خالی کرانے کے لیے 800 کیسز زیرسماعت ہیں۔
انسانی حقوق مرکز کے مطابق ایک طرف اسرائیلی تنظیمیں اور یہودیت کے فروغ کے لیے سرگرم ادارے فلسطینیوں کی املاک پر قبضے کے لیے فوج اور پولیس کو استعمال کررہی ہیں اور دوسری جانب فلسطینیوں سے ان کی املاک سلب کرنے کے لیے عدالتوں میں مقدمات دائر کیے گئے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ ایک سال کے دوران بیت المقدس میں فلسطینیوں کے گھروں پر چھاپوں، توڑپھوڑ اور املاک پر غاصبانہ قبضے کی کوششوں میں 2 فی صد اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ میںبتایا گیا ہے کہ دو ہفتوں کے دوران اسرائیلی فوج نے غزہ کی سرحد پر جمع ہونے والے فلسطینیوں پر گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں ایک خاتون اور ایک بچی شہید جب کہ 528 شہری زخمی ہوئے۔
"اوچا” کے مطابق 30 مارچ 2018ء سے اب تک غزہ کی سرحد پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے بچوں کی تعداد 36 تک پہنچ گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یکم جنوری سے 14 جنوری کے دوران اسرائیلی فوج نے ایک فلسطینی شہری کو شہید کیا جب کہ غزہ کی سرحد پر جاری احتجاج کے دوران سیکڑوں فلسطینیوں کوفائرنگ کرکے زخمی کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق 292 کو براہ راست فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا جس پراُنہیں اسپتال منتقل کیا گیا۔