قابض صہیونی ریاست نے مقبوضہ مغربی کنارے میں تعینات عالمی امن مشن کو باضابطہ طورپر ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی حکومت نے 21 سال کے بعد الخلیل سے عالمی امن مشن کو نکال باہر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس پرعالمی سطح پر صہیونی ریاست کو سخت تنقید کا سامنا ہے۔ جمعرات کو اسرائیلی حکومت کی طرف سے الخلیل میںمتعین عالمی مشن کو اپنا کام ختم کرکے واپس جانے کو کہا گیا ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ الخلیل سے عالمی مشن کو بے دخل کرنے سے شہر میںیہودیوں کی سرگرمیوں اور توسیع پسندانہ کارروائیوں میں اضافے کی راہ ہموار ہوگی بالخصوص مسجد ابراہیمی، شاہراہ شہداء ، تل ارمیدہ اور پرانی سبزی منڈی میں یہودیوں کو اپنی غنڈہ گردی میں اضافے کاموقع ملے گا۔
ادھر اسرائیلی وزارت خارجہ کی طرف سے الخلیل میں متعین مشن’تیف’ پر شہر میں یک طرفہ اقدامات کا الزام عاید کرنے کے بعد امن مشن کے اہلکاروں کو بے دخل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
عالمی امن مشن کے انخلاء کے بعد الخلیل کے فلسطینی شہروں میں خوف وہراس پایا جارہا ہے۔ مقامی شہریوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ الخلیل سے عالمی امن مندوبین کو نکال باہر کرنے سے یہودیوں کے فلسطینیوں پر حملوں میں اضافہ ہوگا۔
خیال رہے کہ الخلیل میں امن مشن کا قیام سنہ 1997ء میں عمل میں لایا گیا تھا جس میں ڈنمارک، اٹلی، ناروے، سوئٹرزلینڈ، سویڈن اور ترکی شامل تھے۔