چهارشنبه 30/آوریل/2025

اسرائیلی فوج نے سنہ 2014ء کی جنگ میں جنگ بندی کی کیسے کوشش کی؟

پیر 4-فروری-2019

اسرائیل کے ایک کثیرالاشاعت عبرانی اخبار نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ سنہ 2014ء کی غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جنگ میں اسرائیلی فوج نے 1200 ایسے حملے کیے جن کا کوئی ہدف نہیں تھا اور وہ ویران علاقے میں کیے گئےتھے۔ یہ حملے اس بات کا ثبوت ہے کہ اسرائیلی فوج اپنے اہداف کے حصول میں ناکام رہی  اور وہ ویران علاقوں میں حملے کرکے فلسطینی مزاحمت کاروں کو جنگ بندی کا پیغام دے رہی تھی۔

عبرانی اخبار“یدیعوت احرونوت‘‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ مسلسل بے مقصد بمباری کے بعد اسرائیلی فوج جنگ بندی کے لیے تیار ہوگئی تھی۔

اخبار میں ایک فوجی رپورٹ کا حوالہ دیا گیا جسے’حساس’ رپورٹ قرار دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ اسرائیلی فوج نے جولائی اور اگست 2014ء کے دوران غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جنگ کے دوران 2200 سے زاید فلسطینیوں کو شہید اور گیار ہزار سے زاید بےگناہ شہریوں کو زخمی کردیا تھا۔
اس جنگ میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے حملوں میں صہیونی فوج کو بھی غیرمعمولی جانی اور مالی نقصان پہنچا تھا۔

اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سابق آرمی چیف ‘یائیر گولن’نے غزہ جنگ میں اسرائیلی فوج کی ناکامیوں کی تفصیلات بیان کی ہیں اور یہ رپورٹ ستمبر 2018ء کو مکمل کرنے کے بعد حکومت کے سامنے پیش کی گئی۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی پر کیے گئے فضائی حملوں میں 1200 حملے بے مقصد کیے گئے جنہوں نے اسرائیل کو غیرمعمولی معاشی نقصان پہنچایا جب کہ دوسری طرف اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی سے کیے گئے راکٹ حملوں کو روکنےمیں بھی ناکام رہی ہے۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے کی گئی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں کے راکٹ حملوں کا خطرہ ختم کرنے کے لیے فوج داخل کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہوسکتا۔

 

مختصر لنک:

کاپی