ترک صدر طیب ایردوآن نے الزام عاید کیاہے کہ صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے حوالے سے سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان جھوٹ بول رہےہیں۔ انہوں نے صحافی کی استنبول میں قائم سعودی قونصل خانے میں وحشیانہ قتل کی واردات پر امریکی خاموشی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ امریکا خاشقجی قتل کے مجرموں کو بچانے کی کوشش کر رہا ہے۔
ادھر ترک وزیر خارجہ مولود جاویش اوگلو نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے جمال خاشقجی کے قتل کیس کی تحقیقات میں کسی قسم کا تعاون نہیں کیا۔
خیال رہے کہ صحافی جمال خاشقجی کو 2 اکتوبر2018ء کو ترکی کےشہر استنبول میں سعودی عرب کے قونصل خانے میں داخل ہونے کے بعد سعودی جلادوں نے تشدد کرکے قتل کردیا تھا۔
جمال خاشقجی کچھ عرصے سے خود ساختہ جلا وطنی کی زندگی گذار رہے تھے اور امریکا میں مقیم تھے۔ وہ امریکی اخبار”واشنگٹن پوسٹ” کے لیے کالم بھی لکھتے تھے۔ ان کی تحریوں میں سعودی رجیم اور مملکت میں حکومت کےہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں اور شہری آزادیوں پر قدغنوں پر تنقید کی جاتی تھی۔
سعودی عرب جمال خاشقجی کےقتل کے جرم کا اعتراف کرنے کےبعد 18 ملزمان کو حراست میں لے چکا ہے تاہم مرکزی ملزم سعودی ولی عہد کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ترک صدر نے کہا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور سابق سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے دعویٰ کیا تھا کہ خاشقجی کو قتل کرنے کے بعد جلادوں نے اس کی میت مقامی سہولت کار کے حوالے کردی تھی جس نے اسے دفن کردیا مگر یہ سب جھوٹ ہے۔ خاشجی کو قتل کرنے کے بعد اس کی لاش کسی مقامی سہولت کار کو نہیں دی گئی۔ اس حوالے سے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور ان کے دیگر مقربین کے بیانات ‘جھوٹ’ ہیں۔
ترک صدر نے خاشقجی قتل کیس کے حوالے سے امریکا کی طرف سے خاموشی برتنے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ ہم نے خاشقجی کے قتل کی تمام ریکارڈنگ امریکی انٹیلی جنس اداروں کو سنا دی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر سعودی عرب کو عزت درکار ہے تو اسے خاشقجی قتل کے حقیقی مجرموں کو سامنے لانا چاہیے۔