مسجد اقصیٰ کے دفاع کے لیے کام کرنے والی ترکی کی ایک تنظیم نے القدس اور مسجد اقصیٰ میں ترک شہریوں پر اسرائیلی پابندیوں کی شدید مذمت کی ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ اسرائیل ایک منصوبے کے تحت القدس میں فلسطینی باشندوں کو پابندیوں کا ہدف بنا رہا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی حکومت کی طرف سے القدس میں آنے والے ترک باشندوں کو منصوبے کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ مسجد اقصیٰ میں صرف ترکی کے شہریوں پر اپنا قومی پرچم لہرانے پر پابندی ہے۔
القدس کے مقدس مقامات کے تحفظ کے لیے سرگرم تنظیم’ براق’ کے چیئرمین آدم ینی حیات نے کہا کہ اسرائیل کی القدس میں پابندیوں کا خاص طور پر ترک شہری ہدف ہیں۔ اگر کوئی ترک شہری القدس یا مسجد اقصیٰ میں ترکی کا پرچم لہراتا ہے تو اسے حراست میں لے لیا جاتا ہے۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب انقرہ میں قائم اسرائیلی سفارت خانے کی طرف سے القدس میں ترک زائرین پر پابندیاں عاید کیے جانے کی تردید کی ہے۔
ینی حیات کا کہنا ہے کہ ایسی کئی تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں جنہیں القدس اور الاقصیٰ میں ترکوںکو نشانہ بنائے جانے کے ثبوتوں کے طوپر پیش کیا جاسکتا ہے۔ اسرائیلی پولیس اور فوج مل کر القدس اور الاقصیٰ میں ترک شہریوں کو انتقامی حربوں کا نشانہ بنا رہے ہیں۔