سوڈان میں صدر عمر البشیر نے جمعے کی شام ملک میں ایک سال کے لیے ہنگامی حالت نافذ کرنے کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے قومی وفاقی حکومت اور ریاستی حکومتوں کو بھی تحلیل کرتے ہوئے ٹیکنوکریٹس پر مشتمل کابینہ تشکیل دے دی ہے۔ البشیر کا کہنا تھا کہ احتجاجی مظاہروں کے دوران ہلاک ہونے والوں کے حوالے سے شفاف تحقیقات کرائی جائیں گی۔
سوڈانی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق عمر البشیر نے صدارتی آرڈیننس جاری کرتے ہوئے وفاقی کابینہ کو تحلیل کر دیا اور ٹیکنوکریٹس پر مشتمل کابینہ کا اعلان کیا۔ علاوہ ازیں ریاستوں کے والیوں کو بھی ان کے عہدوں سے سبک دوش کر دیا۔
سوڈانی صدر نے احتجاج کنندگان سے مطالبہ کیا کہ وہ بات چیت کی میز پر آئیں تا کہ ملک کو مسائل سے بچایا جا سکے۔
عمر البشیر نے پارلیمنٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مجوزی آئینی ترامیم پر غور ملتوی کر دیں تا کہ مزید بات چیت کا موقع مل سکے۔ انہوں نے اپوزیشن جماعتوں پر بھی زور دیا کہ وہ بات چیت کے عمل میں شامل ہوں۔
سوڈانی صدر نے واضح کیا کہ تشدد اور ہنگامہ آرائی سے ملک کا بحران ہرگز حل نہیں ہو گا۔
عمر البشیر نے زور دے کر کہا کہ سوڈان جیسے ملکوں کی قیادت کے لیے غیر مرکزیت کا حامل حکومتی نظام ہی بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ "امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لیے کوئی ایسا در نہیں جس کو انہوں نے نہ کھٹکھٹایا ہو”۔ البشیر کے مطابق سوڈان اس بحران سے مزید طاقت ور ہو کر باہر آئے گا جہاں تعمیر پر زیادہ زور ہو گا۔