اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ نے کہا ہے کہ امریکی سینیٹر لنڈسے گراہم کے چونکا دینے والے بیانات جن میں اس نے غزہ پر فسطائی قابض اسرائیلی ریاست کو جوہری بم سے حملہ کرنے کی تجویز دی تھیک امریکی قیادت کے اخلاقی دیوالیہ پن کی گہرائی کا ثبوت ہے۔
حماس نے ایک بیان میں مزید کہا کہ نسل کشی اور استعمار کی ذہنیت جوامریکہ میں سیاسی اشرافیہ کے شعبوں کے ساتھ نسل کشی کے ایک مکمل جرم کی نشاندہی کی گئی ہے جو غیر اخلاقی قابض فوج کی طرف سےنہتے شہریوں کے خلاف انجام دی جاتی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی سیاست دانوں کی طرف سے فاشسٹ صہیونی ریاست کی طرف داری فلسطینیوں کے قتل عام کی حمایت کے امریکی بیانیے کی عکاسی کرتے ہیں۔
حماس نےنے دنیا کے آزاد لوگوں سے مطالبہ کیا وہ صہیونی ریاست کی حمایت میں لنڈسے گراہم جیسے انتہا پسند امریکیوں کے بیانات کی مذمت کریں جن کی حمایت میں اس وقت غزہ کی پٹی میں قتل عام جاری ہے۔
این بی سی نے ریپبلکن سینیٹر لنڈسے گراہم کے حوالے سے جو صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے قریب ہیں نے کہا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ اسے یہودی ریاست کے طور پر زندہ رہنے کے لیے ہر وہ کام کرنا چاہیے جس کی اسے ضرورت ہے۔
ریپبلکن سینیٹر نے وائٹ ہاؤس کی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ایران اور غزہ پر دو جوہری بم گرائے اور ان کے دعوے کے مطابق جو یہودیوں کو مارنا چاہتے ہیں انہیں مار ڈالے۔