قابض صہیونی ریاست کی جانب سے فلسطینیوں کو جبرا اپنے گھر مسمار کرانے کی ظالمانہ اور نسل پرستانہ پالیسی جاری ہے۔ صہیونی ریاست کے جبرو تشدد سے بیت المقدس کا ایک فلسطینی اپنے ہاتھوں اپنا مکان مسمار کرنے پر مجبور ہوگیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق بیت المقدس کے رہائشی ایک خاندان کو زبردستی مکان مسمار کرنےپر مجبور کیا گیا۔ ایک شہری علی جعابیص نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے اس کی ہمشیرہ الھام جعابیص اور اس ان کے خاندان کو اپنا مکان مسمار کرنے کا نوٹس دیا، جس کے بعد ان سے گھر مسمار کرادیا گیا۔ اس سے قبل صہیونی بلدیہ نے الھام کو ایک نوٹس جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ اگر اس نے اپنا مکان خود مسمار نہ کیا تو اسے مکان کی مسماری پر 83 ہزار شیکل جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔
ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سےبات کرتے ہوئے علی جعابیص نے کہا کہ وہ صہیونی حکام کے آنے سے قبل اپنا مکان مسمار کرنے پرمجبور ہے ورنہ اسے 80 ہزار شیکل کی خطیر رقم کے ساتھ ساتھ دو ماہ قید بھی برداشت کرنا پڑے گی۔ عباسی نے بتایا کہ وہ گردوں کا مریض اور بے روزگار ہے۔
خیال رہے کہ جعابیص نے یہ مکان کئی سال قبل تعمیر کیا تھا اور وہ مکان کی تعمیر کے عوض ایک لاکھ 80 ہزار شیکل کی رقم پہلے بھی صہیونی انتظامیہ کو ادا کرچکا ہے۔
واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ کسی فلسطینی کو صہیونی ریاستی جبروتشدد کے باعث اپنا مکان خود مسمار کرنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔